سوال : میرے خاوند اور میرا آپس میں کسی بات پر جھگڑا ہوا تو اس جھگڑا کی بنا پر میرے خاوند نے مجھے میری ماں کے گھر چھوڑ دیا مجھے ماں کے گھر آئے ہوئے تین سال کا عرصہ گزر گیا ہے ۔ میرا چار سال کا بیٹا بھی ہے مجھے کسی کہنے والے نے بات کہی کہ اگر میاں بیوی کے تعلق میں طویل
عرصہ گزر جائے اس صورت کے اندر میاں بیوی کا ن.ک.اح ٹ.وٹ جاتا ہے ۔ آپسے پوچھنا چاہتی ہوں کہ باہر کے ملک میں رہنے والے لوگ یہ تو گھر میں سالوں بعد آتے ہیں ۔ اس مسئلہ کی حقیقت کیا ہے کیا نکاح فاسد ہوجاتا ہے یا نہیں ہوتا ۔اگر میاں بیوی کے ق.ر.ب.ت کو طویل عرصہ گزر جائے ۔ طویل سے مراد جب خاوند نے بیوی کو ایک ط.لاق دی ہو اس کو طلاق رجیح کہتے ہیں ایک طلاق دینے کے بعد میا ں بیوی آپس میں رجوع کرسکتے ہیں ان کے پاس تین
مہینے کا وقت ہوتا ہے ۔ اس کے اندر میاں بیوی آپس میں رجوع کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ اگر تین ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے ۔اب وہ میاں بیوی آپس میں نہیں رہے ۔ ان کا نکاح ف.اس.د ہوجائیگا ۔ یہ جو ف.ا.س.د ہوگا یہ کس طریقہ کا ہوگا ۔اگر عورت میاں بیوی چاہیں کے دوبارہ اکٹھے رہیں تو صورت کے اندر وہ صرف تجدید نکاح کریں گے اس کیلئے حلالہ کی ضرورت نہیں ہے ۔ میاں بیوی نیانکاح پرواہ لیں گے حق مہر بھی نیا ہوگا آپس میں نکاح کرلیں گے ۔ح.لا.لہ
کی ضرورت نہیں ہے دوبارہ ویسے زندگی گزاریں گے لیکن آپ کے پاس دو چانس باقی ہیں ۔ ایک مہلت نکل جاتی ہے اب دو رہ جائیں گی ایک ط.ل.اق کے بعد رجوع کرلیا اس نے اگر تین مہینے سے پہلے رجوع کریں تو کچھ نہیں ہوگا میاں بیوی ہی رہیں گے ۔ پھر بھی دو مہلتیں باقی رہیں گے ۔اس صورت میں فقہاء فرماتے ہیں ایک ط.لاق کے بعد آپکا عرصہ اتنا گزر گیا ہے تو اس صورت میں آپ کو ط.ل.اق واقعہ ہوجائیگی تو آپ میاں بیو ی نہیں رہیں گے بیوی
چاہے تو نکاح کرے یا آگے کسی سے نکاح کرسکتی ہے ۔ شریعت نے اس کی کوئی ع.دت مقرر نہیں کی ہے کہ آپ تین دن بعد ق.ر.ب.ت کریں چاردن بعد کریں شریعت نے کہا کہ اپنی طاقت کے مطابق تم چاہو تو ق.ر.ب.ت کرسکتے ہو۔جس طرح چاہو آپ کرسکتے ہو شریعت نے اسے متعین نہیں کیا ہے یہ کہنا کہ طویل عرصہ گزر گیا ہے تو نکاح ف.ا.س.د ہوگیا ایسی بات نہیں ہے آپ چاہیں سال نہ کرو دوسال نہ کرو تو کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ جو اوپر بیان کیا
جاچکا وہ اصل مسئلہ ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں