خواتین کیلئے ٹوٹکے

ٹوٹکے

آنکھوں کی حفاظت آنکھیں قدرت کی طرف سے بخشا ہوا ایسا عطیہ ہے جس کا نعم البدل ممکن نہیں ہے۔چہرے کے حسن میں آنکھوں کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے۔ہم میں سے بہت سے افراد ایسے ہیں جو اپنی آنکھوں کی صحت کا خیا ل نہیں رکھتے اور اس کے نتیجے میں چالیس سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد

مسائل سر اُبھارتے ہیں،تب ہم آنکھوں کے معالج سے رجوع کرتے ہیں یاکہ اپنی آنکھوں کے مسائل سے نمٹا جا سکے۔اصل حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اپنی آنکھوں اور نظر کی حفاظت ابتداء سے ہی کرنی چاہیے۔لہٰذا جس طرح اپنی آنکھو ں کے حسن پر توجہ دی جاتی ہے اسی طرح بینائی پر بھی خاص توجہ دیں۔ موجودہ دور کی آلودگی میں اضافہ ہمارا جدید طرز زندگی،ٹیلی ویژن،موبائل فون اور کمپیوٹر پر پڑھنے کی عادت،سورج کی شعاعیںاور گرد آلودفضا اسی طرح سے

اور بہت سی چیزیں مل کر آنکھوںکے مسائل پیدا کرتی ہیں۔جس طرح ہم اپنی مجموعی صحت کا خیال رکھتے ہیں ،اسی طرح ہمیں اپنی آنکھوں کی صحت کا بھی خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔آنکھوں کے مسائل کا عمر سے کوئی تعلق نہیںہے۔ بعض اوقات بچے بھی بینا ئی کے مسائل سے دو چار ہو جاتے ہیں،جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ذمہ دار والدین اپنے بچوں کی صحت اور آنکھوں کے مسائل پر نظر رکھتے ہیں۔اگرآپ کا بچہ شکایت کرے کہ اسے

بلیک بورڈ پر لکھا نظر نہیں آتا ،اور اس کے سرمیں اکثر سر درد رہنے لگے تو اسے بالکل نظرا نداز نہ کریں۔اگر بچہ ٹیلی ویژن قریب سے دیکھنے لگے تو اس کے ساتھ کمزوری نظر کا معاملہ ہے۔ آنکھوں کو دیر تک صحت مند رکھنے اور اپنی نظر کی حفاظت کے لیے آپ کو خود کوشش کرنا ہو گی،اس کی وجہ سے آپ اپنے بچوں کو بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ اس میں غذا ،ورزش اورا چھی عادات کا اپنایا جانا بے حد ضروری ہے۔ متناسب غذا: سبز پتوں والی

سبزیاں،دودھ اور مناسب غذا جس میں وٹامن اور ضروری اجزاء شامل ہوں،معمول کے استعمال کی وجہ سے آپ بہت سے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔دودھ، انڈا، گاجر، سبزیاں اور تازہ پھل ایسی اشیاء ہیں کہ جن کی وجہ سے آپ صحت مند رہ سکتی ہیں۔وٹامن اے آنکھوں کی صحت اور نظر کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔لہٰذا آپ ایسی سبزیاں استعمال میں رکھیں جس میں وٹامن اے پایا جاتا ہو۔اس کے علاوہ کاربو ہائیڈریٹ،کیلشیئم اور پروٹین بھی انسانی صحت کے لیے بہت

اہم ہیں۔ چند اہم باتیں: اپنی اور اپنے بچوں کی آنکھوں کو گرد و غبارا ور آلودگی وغیرہ سے بچائیں۔ ایسے کیمیائی اجزاء جن کے متعلق آپ کو علم نہ ہو اپنی اور بچوں کی آنکھوں سے دور رکھیں۔ چھوٹے بچوں کو نوکیلی چیزوں سے ہر گز نہ کھیلنے دیں،جو ان کے جسم کے ساتھ ساتھ آنکھوں کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہیں۔ تمام دن باہر گزارنے کے بعد آنکھوں کو تازہ اور ٹھنڈے پانی سے دھوئین تا کہ ان کا گردو غبار ختم ہو جائے۔عرق گلاب اس

سلسلے میں آپ کی آنکھوں کی حفاظت کے لیے بہترین ہے۔ اس کے علاوہ آنکھوں کا معائنہ باقاعدگی سے کروائیں۔ کتب یا رسائل کو اپنی آنکھوں سے مناسب فاصلے پررکھیں ، اور جھک کر پڑھنے سے گریز کریں۔ حرکت میں ہونے پر لکھنے پڑھنے سے گریز کریں کہ اس طرح آنکھوں پر بہت زیادہ زور پڑتا ہے۔ لیٹ کر پڑھنا آنکھوں کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔ پڑھتے ہوئے خیا ل رکھیں کہ کمرے میں روشنی مناسب ہو اور آپ کو الفاظ آسانی سے نظرا ٓ سکیں۔ ایک

گھنٹے سے زیادہ مسلسل ٹی وی دیکھنا بھی آنکھوں کے لیے مفید نہیں ہے۔ ٹی وی دیکھتے ہوئے کم ازکم فاصل تین میٹر ہونا چاہیے۔ کمپیوٹر سکرین بھی آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے،لہٰذا کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے آنکھیں مسلسل سکرین پر مرکوز رکھنے کی بجائے تھوڑی تھوڑی دیر بعد چند لمحوں کا توقف دیں۔ کوشش کریں کہ کمپیوٹر پر حفاظتی سکرین لگا لی جائے۔ اس کے علاوہ آنکھوں کو چند منٹ کے لیے کھولتے بند کرتے رہیں،یہ ورزش دس مرتبہ

کریں۔اپنی آنکھوں کو دائیں سے بائیں اور پھر بائیں سے دائیں حرکت دیں۔ ان ورزشوں کی وجہ سے آپ کو نہ صرف سرمیں بلکہ آنکھوں کو بھی سکون محسوس ہو گا۔ ویکسنگ کے طریقے یوں تو خواتین چہرے،بازوئوں اور ٹانگوں کے غیر ضروری بال صاف کرنے کے لیے مختلف طریقے آزماتی ہیں،لیکن ویکسنگ بالوں کو صاف کرنے کا سب سے کم خرچ اور آسان طریقہ ہے جس سے کافی عرصہ تک بال نہیں آتے۔تھریڈنگ کے بعد بالوں کو ختم کرنے کا

دوسرا طریقہ ویکسنگ ہے۔عام طور پر ویکس دو طریقوں سے کی جاتی ہے یعنی کولڈ اور ہاٹ ویکس۔ کولڈ ویکس کریم کے ذریعے ویکسنگ کے طریقے: ویکسنگ کرنے کا یہ طریقہ بازوئوں اور ٹانگوں کے لیے زیادہ مناسب ہے۔جسم کے جن حصوں پر ویکس کرنی ہو ان حصوں کو واشنگ جیل سے اچھی طرح دھو لیں تا کہ چکنائی،پسینہ اور میک اپ وغیرہ کے اثرات صاف ہو جائیں۔کولڈ ویکس کاٹن کے کپڑے،جینز کے ٹکڑے یا ویکسنگ سٹرپس کے ذریعے کی

جاتی ہے۔ ویکسنگ جار کو پانی یا کنٹینر میں تھوڑی دیر کے لیے رکھ دیں تا کہ کریم پگھل جائے۔اب جہاں ویکس کرنہ ہو وہاں ٹالکم پائوڈر لگائیں اور بالوں کے رخ کا جائزہ لیں۔اب بالوں پر ویکسنگ سٹرپس کی مدد سے ویکس کریم اچھی طرح لیپ کر دیں۔ جینز کا ٹکڑا لیپ کی ہوئی ویکس کی جگہ پر رکھ کر تھپتھپائیں اور بالو ں کے رخ کے مخالف سمت تیزی سے کھینچیں۔فالتو بال سٹرپ یا جینز کے ٹکڑے کے ساتھ چپک کر اُتر جائیں گے۔جو بال رہ جائیں انہیں

تھریڈنگ کی مدد سے اُتار لیں۔ ہاٹ ویکسنگ: ہاٹ ویکس چہرے کے فالتو بالوں کو ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ چہرے پر ہات ویکس کرنے سے پہلے چہرے کو اچھی طرح دھو لیں۔ہاٹ ویکس کریم کو کسی برتن یا اوون میں دس سیکنڈ پر گرم کر لیں۔اس بات کا خیال رکھیں کہ ویکس زیادہ گرم نہ ہو اور آپ کی جلد کو نقصان نہ پہنچائے۔اب گرم کی ہوئی ویکس کو چہرے کے مطلوبہ حصے پر یا سٹک کی مدد سے لگائیں،یہ چہرے پر ماسک کی طرح چپک

جائے گی۔اب ویکس کو تیزی سے بالوں کے مخالف سمت کھینچیں۔بال ویکس کے ساتھ چپک کر اُتر جائیں گے۔ہاٹ ویکس کو رخساروں،ماتھے اور ٹھوڑی پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ویکس کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر: ویکس کرنے سے پہلے جلد کو اچھی طرح ٹائٹ کر لیں تا کہ بال ٹھیک سے صاف ہو جائیں۔ ویکس کی ہوئی جگہ پر دوبارہ نہ کریں اور جو بال رہ جائیں کوشش کریں کہ انہیں تھریڈنگ کے ذریعے صاف کرلیا جائے۔ ایک ہی جگہ پر متعدد با

ر ویکس کریم لگانے سے ریش پڑنے اور الرجی ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ویکسنگ کرنے کے کچھ دیر بعد کسی موئسچرائزنگ کریم کے ساتھ مساج کریں۔ جلن محسوس ہونے کی صورت میں برف سے مساج کریں۔ کھانا فرش پر بیٹھ کے کھائیں،صحت پائیں فرش پر بیٹھ کے غذا کھانا قدیم وقتوں میں انتہائی عام تھا۔پرانے دور میں زمین پر بیٹھ کر کھانا ،کھانا نہ صرف روز مرہ زندگی کا بنیادی حصہ تھا بلکہ یہ سب غذا کے احترام میں بھی کیا جاتا تھا۔آج کل ہماری

زندگی میں ایک انقلاب برپا ہو چکا ہے اور لوگ زمین کی بجائے میز،کُرسی پر بیٹھ کے کھانے کو ترجیح دیتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ہم زمین پر بیٹھ کر کھانا کھانے کے حیرت انگیز فوائد سے لا علم ہیں۔آج کے اس آرٹیکل میں ہم انہی فوائد کا ذکر کریں گے جن کے بارے میں جاننے کیا بعد آپ بھی اس عمل کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیں گی۔ جب آپ فرش پر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں تو آپ کے جسمانی خدو خال مناسب انداز میں ڈھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ جس سے آپ

کے اٹھنے بیٹھنے کے انداز میں بھی بہتری آ جاتی ہے۔اس کے علاوہ اس عمل سے آپ کا نظام ِ ہضم بھی اپنی کار کردگی بہتر طریقے سے سر انجام دینے لگتا ہے۔جبکہ جوڑوں اور پٹھوں پر پڑنے والے دبائو میں بھی کمی آتی ہے۔جب آپ فرش پر بیٹھتی ہیں توآپ کی کمر بالکل سیدھی ہوتی ہے اور اس وجہ سے بھی آپ کے بیٹھنے کے انداز میں بہتری آتی ہے۔ متعدد تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو افراد زمین پر آلتی پالتی مار کر بیٹھتے ہیں ان کے جوڑوں پر سے

نہ صرف دبائو کم ہوتا ہے بلکہ خون کی گردش میں بہتری آتی ہے،اور یہ بہتری ان کے دل کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ دن میں جتنی بار ممکن ہو سکے کھانا زمین پر بیٹھ کے ہی کھایا جائے۔ جب آپ فرش پر بیٹھ کر کھانا کھاتی ہیں تو آپ کا دماغ اس وقت پر سکون ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے آپ کی توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ آپ کیا کھا پی رہی ہیں۔ایسی صورت میں آپ کا دماغ کھانے کی عادت پر توجہ مر کوز کر دیتا ہے،اور اسی عادت کی وجہ

سے آپ کا جسم دماغ کو تھوڑا سا کھانے پر ہی بھر پور ہونے کا سگنل بھیج دیتا ہے۔اور یوں آپ اضافی کھانے سے بچ جاتی ہیں۔اس سے آپ کا وزن بھی قابو میں رہتا ہے۔ جبکہ کھڑے ہو کر کھانے کی صورت میں آپ کا دماغ یہ تمام عوامل سر انجام نہیں دیتا۔ ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایسے افراد جو زمین پر آلتی مالتی مار کر بیٹھتے اور کھانا کھاتے ہیں ،وہ دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ طویل زندگی پاتے ہیں ۔زمین پر بیٹھ کے غذا کھانا آپ کے نظامِ

انہظام کی بہترین کارکردگی کے حوالے سے مدد گار ثابت ہوتا ہے۔اس سے آپ کے پیٹ کے پٹھے مسلسل حرکت کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے غذا آسانی سے ہضم ہوتی رہتی ہے۔ “>ہاتھ پائوں سنوار لیں مثل مشہور ہے اگر عورت کی خوبصورتی کا اندازہ لگانا ہو تو اس کے ہاتھ پائوں کو دیکھا جائے اکثر خواتین صرف چہرے کے بنائو سنگھار پہ توجہ دینے کے باعث ہاتھ پائوں کو یکسر نظر انداز کر دیتی ہیں لیکن وہ اس بات سے ناواقف ہوتی ہیں کہ اصل خوبصورتی

ہی ہاتھ پائوں میں مضمر ہوتی ہے ۔خوب صورت ہاتھ پائوں کسی بھی عورت کی شخصیت کو مکمل کرتے ہیں۔ مناسب نگہداشت سے انہیں خوبصورت بنایا جا سکتا ہے۔ ہاتھوں کی صفائی روزانہ رات کو اپنے ہاتھ اچھے سے صابن سے دھوئیں اور پھر ان کو جھانواں کی مدد سے اچھی طرح رگڑیں اور اس کے بعد کسی اچھی مساج کریم سے ہاتھوں پہ مساج کریں۔ مساج کرنے کے بعد ہاتھوں پہ زیتون یا ناریل کا تیل مل لیں۔ ناخنوں کی صفائی گھر کے روزمرہ کاموں میں

ہاتھوں کی طرح ناخنوں کی جلد بھی بدرنگی ہو جاتی ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے ناخنوں کو ٹوتھ پک کی مدد سے اچھی طرح صاف کریں اور پھر ایک ٹب میں نیم گرم پانی میں چار پانچ شیمپو کے قطرے شامل کریں اور ہاتھوں کو پانچ منٹ تک اس میں ڈبو کر بیٹھے رہیں ۔گرم پانی سے ناخنوں کا سارا میل باہر آ جائے گا۔ اس کے بعد کسی تولیہ کی مدد سے خشک کریں اور ایک کھانے کا چمچ تیلوں کا تیل اور تین کھانے کے چمچ لینولین کے مکسچر سے ناخنوں سے

لڑ کر کلائیوں تک نرمی سے مساج کریں ناخنوں کی جلد نرم رہی گی ۔ پائوں کی صفائی پاوں کی نگہداشت سے اس لیے بے نیازی نہ برتیں کہ یہ چھپے رہتے ہیں پاوں کو آسان ورزشوں اور مناسب دیکھ بھال سے خوبصورت بنایا جا سکتا ہے پنجوں کو موڑنا ٹخنوں کی محراب بنانا واکنگ یہ سب پائوں کے لیے بہترین ورزشیں ہیں ۔اگر پائوں تھکے ہوئے ہیں تو اس کا بہترین علاج انہیں گرم پانی میں ڈبونا ہے۔ اپیسم سالٹ :یہ مخصوص سالٹ ملے نمک میں پائوں ڈبوئے رکھنا

انہیں سکون پہنچاتا ہے اس کے بعد خشک کر کے یوڈی کلون سے مالش کر لیں ہاتھوں کے ناخنوں کے ساتھ ساتھ پائوں کے ناخنوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے ٹوتھ پک سے ناخنوں کی صفائی کرنے کے بعد کاٹن کو بادام کے تیل میں تر کرکے ناخنوں کے ارد گرد پھیریں تاکہ ارد گرد کی جلد نرم رہے اس کے علاوہ عموماََگرمیوں میں جرابوں کے استعمال سے پائوں میں ناخوشگوار بو رچ بس جاتی ہے اس سے چھٹکارے کے لیے استعمال ہونے والی جرابوں کو روزانہ

دھویا جائے ۔اس کے علاو روزانہ پائوں دھونے کے بعد اسے خشک کریں اور پھر ہاتھ میں تھوڑا سا ٹالکم پاوڈر لے کر اسے پائوں کی انگلیوں کے درمیان چھڑکیں۔ پائوں سے بو نہیں آئے گی ،اس کے علاوہ دو کھانے کے چمچ مونگ پھلی کے سفوف میں آدھا چمچ نمک اور تلوں کا تیل ڈال کر لیپ بنا لیں اور اسے روزانہ پائوں کی جلد پہ مساج کریں۔ بہترین نتائج ملیں گے ان سب ٹوٹکوں کے ساتھ بنیادی بات خوراک کی ہے، ہاتھ پائوں کی خوبصورتی کے لئے عموماََان

غذاؤں کا استعمال کریں جن میں کیلشیم اور پروٹین موجود ہو۔ کیلشیم اور پروٹین کا استعمال ناخنوں کو مضبوط اور طاقتور بناتا ہے اور ٹوٹنے سے بچاتا ہے

اپنی رائے کا اظہار کریں