جمہ کی نماز کے بعد کا خاص وظیفہ .یہ وظیفہ کرنے سے آپ کی مشکالات خت میں ہر جمعہ کو غروبِ آفتاب سے قبل۔ جس کے بارے میں قبولیت کی گھڑی ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ مسجد میں جان بوجھ کر داخل ہوتا ہوں۔اور اللہ کیلئے دو رکعت نماز تحیۃ المسجد ادا کرتا ہوں۔ پھر دوسری رکعت کے آخری
سجدہ کو غروب آفتاب تک لمبا کرتا ہوں۔اور اس دوران سجدے کی حالت میں دعا ہی کرتا رہتا ہوں۔ یہاں تک کہ مغرب کی آذان ہوجاتی ہے۔ کیونکہ جمعہ کے دن آخری لمحات میں قبولیت کی گھڑی پانے کا اچھا موقع ہوتا ہے ۔ اور قبولیت کے امکانات مزید روشن کرنے کیلئے میں سجدے میں دعا مانگتا ہوں۔اور بسا اوقات اگر کسی سببی نماز کا وقت نہ ہو ، یا نفل نماز کیلئے ممنوعہ وقت ہو تو میں جان بوجھ کر ایسی سورت کی تلاوت کرتا ہوں جس میں سجدہ تلاوت ہو، تو
تب بھی میں اتنا لمبا سجدہ کرتا ہوں کہ جمعہ کے دن مغرب کی آذان ہو جائے، ایک دن میں ایسے ہی کر رہا تھا کہ ایک آدمی نے آکر میرے ذہن میں اس عمل کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کردئیے، اور اس عمل کے بارے میں “بدعت” ہونے کا بھی عندیہ دے دیا . تو کیا میرا یہ عمل بدعت ہے؟ حالانکہ میری نیت یہی ہے کہ جمعہ کے دن آخری لمحات میں قبولیت کی گھڑی تلاش کی جائے، اور میں سجدے کی حالت میں اللہ سے دعا مانگوں۔تو اس طرح قبولیت کیلئے
دو امکانات ہونگے، اس عمل کیلئے میری نیت یہ ہی ہے کہ قبولیت کی گھڑی تلاش کروں . علمائے کرام نے جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کو متعین کرنے کیلئے متعدد اور مختلف آراء دی ہیں، ان تمام آراء میں دلائل کے اعتبار سے ٹھوس دو اقوال ہیں: 1- یہ گھڑی جمعہ کی آذان سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے. 2- عصر کے بعد سے لیکر سورج غروب ہونے تک ہے. ان دونوں اقوال کے بارے میں احادیث میں دلائل موجود ہیں، اور متعدد اہل علم بھی ان کے قائل ہیں
اپنی رائے کا اظہار کریں