حضرت محمدﷺ نے خانہ کعبہ کی چابیاں غیر مسلم کو کیوں دیں،چابیوں کا سبق آموز اوردلچسپ واقعہ

خانہ کعبہ کی چابیاں

  جب حضرت محمدﷺفتح مکہ کے بعد مکہ میں داخل ہوئے تو بہت سے لوگ اسلام قبول کررہے تھے ۔ جب آپﷺ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے توخانہ کعبہ کو تالہ لگا ہوا تھا ۔ چابی عثمان ابن طلحہ جوکہ اس وقت عثمان نہیں تھا اس کے پاس تھی ۔ عثمان ابن طلحہ نے خانہ کعبہ کے دروازے کو تالہ لگایااور

چھت پر چڑھ گیا ۔جب حضرت محمدﷺ نے چابی مانگی تو لوگوں نے بتایا کہ وہ عثمان ابن طلحہٰ کے پاس ہے اور جب لوگوں نے اس کو ڈھونڈاتو وہ خانہ کعبہ کی چھت پر ملے ۔ جب ان سے حضرت علی ؓ نے چابی مانگی تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر میں یہ یقین رکھتا کہ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں تو میں کعبہ کو پہلے ہی کھول دیتا اس کو یقین نہیں تھا کہ محمدﷺ اللہ کے نبی ہیں۔ یہ سب دیکھ کر حضرت علی ؓ نے عثمان ابن طلحہ سے چابی چھینی او ر خانہ کعبہ کا

دروازہ کھول دیا ۔ آپﷺ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئےاور دو رکوٰۃ نما ز ادا کی۔عباس ابن مطلب جو حضرت محمدﷺ کے چچا تھے اس وقت وہاں موجود تھے انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ آپ جانتے ہیں کہ میں اور میرا خاندان حاجیوں کو پانی پلانے کے انچارج ہیں اگر آپ خانہ کعبہ کی چابی بھی ہمیں دے دیں۔ تو ہمارے لیے باعث رحمت ہوگا۔ جب ضرورت ہوگی تو ہم خانہ کعبہ کا دروازہ کھول بھی دیا کریں گے اور بند بھی کردیں گے ۔اسی وقت جبرائیل ؑ وحی

لیکر حاضر ہوئے یہ واحد آیت تھی جوکہ خانہ کعبہ کے اندر نازل ہوئی ۔ جبرائیل ؑ نے فرمایا کہ اللہ آپ کو حکم دیتا ہےکہ امانتوں کو ان کی طرف لٹا دو جن سے وہ تعلق رکھتی ہے ۔ یعنی خانہ کعبہ کی چابی عثمان ابن طلحہ ٰ کو لٹا دیں ۔یہ سن کر آپ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے کہا کہ فوراً یہ چابی عثمان ابن طلحہ ٰ کو لٹا دو اور نامناسب رویہ اختیار کرنے کی معافی مانگو ۔حضرت علی ؓ عثمان ابن طلحہ ٰ کے پاس گئے انہیں چابی دی اور اپنے رویہ کی معافی مانگی ۔ عثمان

ابن طلحہ بہت حیران ہوا اور حضرت علی ؓ سے پوچھنے لگا اے علی ؓ ابھی کچھ دیر پہلے تم مجھ سے غصہ ہورہے تھےاور زبردستی چابی چھین کر لے گئے اور اب تم رحمدلی والا معاملہ کررہے ہو یہ سب کیا تو حضرت علی ؓ نے فرمایا اے عثمان اللہ تعالیٰ نے تمہاری وجہ سے قرآن میں آیت نازل فرمائی ہے کہ امانتیں ان کو لٹادو جن سے وہ تعلق رکھتی ہیں اس لیے میں یہ چابی تمہیں واپس دینے آیا ہوں۔ یہ سب کچھ دیکھ کر عثمان ابن طلحہٰ بہت متاثر ہوئے اور فوراً

کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگئے۔حضرت جبرائیلؑ دوبارہ تشریف لائے اور اس دفعہ کسی آیت کی وحی کیلئے نہیں بلکہ محمدﷺ کو ہدایت دینے کیلئے آئے تھے کہ اٹھو اور عثمان ابن طلحہٰ سے کہہ دو کہ خانہ کعبہکی چابی اب قیامت تک ان کے اور ان کے خاندان والوں کے پاس رہے گی ۔آپ کو بتاتے چلیں آج بھی خانہ کعبہ کی چابی عثمان ابن طلحہ ٰ کے ہی خاندان والوں کے پاس موجود ہے ۔ سعودیہ عرب جائیں تو دیکھیں گے کہ اس صحابی کی فیملی کو پولیس پروٹوکول

حاصل ہے اور گورنمنٹ کی طرف سے سکیورٹی بھی دی گئی ہے

اپنی رائے کا اظہار کریں