بے شمار مسجدوں میں عشق مصطفیٰ ﷺ کی لائبریریوں میں دکانوں و گھروں میں ایک پتھر کی تصویر آپ کو ملے گی وہ پتھر جس پر حضور پاک ﷺ واقعہ معراج کی رات بیت المقدس میں جلوہ افروز ہوئے
جب پتھر سے آپ ﷺ نے اپنا نعلین مبارک اٹھا یا اور آسمان کی طرف جانا چاہا تو وہ پتھر بھی زمین سے اٹھ کر آپ کے ساتھ آسمان کی طرف روانہ ہوگیا۔ کیونکہ اس پتھر کو حضورﷺ سے اتنی محبت تھی کہ اس نے رسول ﷺ سے جدائی برداشت نہ کی۔اس کی اس محبت کو دیکھ کر تاجدار مدینہ ﷺ نے پتھر کو اشارہ کیا کہ ٹھہرجاؤ۔ چنانچہ یہ پتھر عشق مصطفیٰ ﷺ کی تصویر بن کر اپنے آقا کے حکم پر اسی وقت رک گیا
آج بھی یہ پتھر عشق ومحبت کی داستان دکھانے کے لیے موجود ہے۔یہ پتھر نہ زمین پر ہے نہ آسمان پر ہے۔ بلکہ زمین سے ذرا اوپر خلاء میں معلق ہے۔ اس معلق پتھر کہتے ہیں ۔ یہ بیت المقدس / فلسطین میں ہے اسے حجرِ معراج بھی کہتے ہیں۔ ساری دنیا خود حجرا سود کی طرف جاتی ہے اور اس کا بوسہ لینے کے لیے ترستی رہتی ہےلیکن حجر اسود کی محبت کا یہ عالم ہے کہ خود حضور اکرم ﷺ کے پاس
آ رہا ہے اور عشق رسول اللہ ﷺ کی تڑپ لے کر چہرہ انور سے چمٹ جا تا ہے۔حضور پاک ﷺ نے فر مایا اے عائشہ رضی اللہ عنہا وہ سامنے پہاڑ ہے اس میں ایک پتھر درودسلام پڑھ رہاہے۔سبحان اللہ پتھروں کی کتنی محبت ہےدیکھنا یہ ہے،آرام کے مکانوں سے نکل کر بے آرام ہونا پڑے گا تو پھر اللہ کی طرف سے حکم سزا کا انتظار کرو۔ جو اس تن آسانی اور دنیا طلبی پر آنے والا ہے ۔ جو لوگ مشرکین کی
موالات یا دنیوی خواہشات میں پھنس کر احکام الہٰیہ کی تعمیل نہ کریں ان کو حقیقی کامیابی کا راستہ نہیں مل سکتا۔حدیث میں ہے کہ جب تم بیلوں کی دم پکڑ کر کھیتی باڑی پر راضی ہو جاؤ گے اور جہاد چھوڑ بیٹھو گے تو اللہ تم پر ایسی ذلت مسلط کر دے گا جس سے کبھی نکل نہ سکو گے یہاں تک کہ پھر اپنے دین جہاد فی سبیل اللہ کی طرف واپس آؤ۔
اپنی رائے کا اظہار کریں