یہ اللہ کا اختیار ہے کہ کسی کو بیٹا دے یا بیٹی دے اس دنیا میں کسی کی طاقت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے کہ وہ کسی ماں کو بولے کہ اس کے پیٹ میں موجود بچے کا جنس اس کے اختیار میں ہے یاد رہے کہ بیٹا ہوگا
یا بیٹی اس کا علم تو صرف اللہ ہی کو ہوتا ہے البتہ اس کے پیچھے ہمارے پیارے آقاﷺ نے کیا حکمت بتائی ہے بیٹا کس صورت میں پیدا ہوتا ہے اور بیٹی ہونے کی وجہ کیا ہوتی ہے ۔ یہ حکمتکہ بیٹا کب پیدا ہوتا ہے اور بیٹی کب پیدا ہوتی ہے پیارے آقاﷺ کی ایک طویل حدیث میں بیان ہوئی ہےجس میں ی ہ ودی کے سوال کے جواب میں اللہ کے رسول ﷺ نے یہ حکمت بتلائی ہے اس لئے آپ کو وہ مکمل روایت بتاتے ہیں
جو کہ یوں نقل کی گئی ہے :حضرت ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس کھڑا تھا یہودی عالموں میں سے ایک عالم آیا۔ اور وہ بولا السلام علیکم یا محمد میں نے اس کو ایسے زور سے دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا وہ بولا کہ تو مجھے دھکا کیوں دیتا ہے میں نے بولا کہ تو نبی ﷺ کا نام لیتا ہے محمد ﷺ کیوں نہیں کہتا وہ بولا کہ ہم ان کو اس نام سے پکارتے ہیں جو اس کے گھر والوں نے رکھا ہے
رسول اللہﷺ نے فرمایا میرا نام جو گھر والوں نے رکھا ہے وہ محمد ﷺ ہے یہودی نے کہا کہ میں تمہارے پاس کچھ پوچھنے کو آیا ہو ں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بھلا میںاگر تجھے بتلاؤں تو تجھے فائدہ ہوگا اس نے کہا کہ میں اپنے دونوں کا نوں سے سننا چاہتا ہوں رسول اللہ ﷺ اس چھڑی سے جو آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں تھی زمین پر لکیر کھینچی جیسے کوئی سوچتے وقت کرتا ہےاور فرمایا کہ پوچھ یہودی نے
کہا کہ جس دن یہ زمین آسمان بدل کر دوسرے زمین و آسمان ہوں گے لوگ اس وقت کہاں ہوں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگ اس وقت اندھیرے میں پل صراط پر کھڑے ہوں گے اس نے پوچھا کہ پھر سب سے پہلے کون لوگ اس پل سے پار ہوں گے آپﷺ نے فرمایا کہ مہاجرین میں جو محتاج ہیں مہاجرین سے مراد وہ لوگ ہیں جو نبی ﷺ کے ساتھ گھر بار چھوڑ کر نکل گئے اور فقر و فاقہ کی تکلیف پر صبر کیا
اور دنیا پر لات ماری یہودی نے کہا کہ پھر جب وہ لوگ جنت میں جائیں گے تو ان کا پہلاناشتہ و تحفہ کیا ہوگا آپﷺ نے فرمایا کہ مچھلی کےجگر کا ٹکڑا جو نہایت مزیدار اور مقوی ہوتا ہے اس نے کہا کہ پھر صبح کا کھانا کیا ہوگا آپﷺ نے فرمایا ان کے لئے وہ بیل کاٹا جائے گا جوجنت میں چرا کرتاتھا تو اس نے پوچھا کہ یہ کھا کر وہ کیا پئیں گے آپﷺ نے فرمایا کہ سلسبیل نامی چشمے کا پانی اس یہودی نے کہا
کہ آپﷺ نے سچ فرمایا اور میں آپ سے ایک ایسی بات پوچھنے آیا ہوںجس کو دنیا میں کوئی نہیں جانتا سوائے نبی ﷺ کے یا شاید ایک دو آدمی اور جانتے ہوں آپﷺ نے فرمایا کہ اگر میں تجھے وہ بات بتا دوں تو تجھےفائدہ ہوگا اس نے کہا کہ میں اپنے دونوں کانوں سے سننا چاہتا ہوں۔ پھر اس نے کہا کہ میں بچے کے بارے میں پوچھتا ہوں آپﷺ نے فرمایا کہ مرد کا پانی سفید ہے اور عورت کا پانی زرد ہے
جب یہ دونوں اکٹھے ہوتے ہیں اور مرد کی منی عورت کی منی پر غالب ہوتی ہے تو اللہ کے حکم سے لڑکا پیدا ہوتا ہےاور جب مرد کی منی پر عورت کی منی غالب ہوتی ہے تو اللہ کے حکم سے لڑکی پیدا ہوتی ہے ی ہ ودی نے کہا آپ نے سچ کہا اور بے شک آپ نبی ہیں پھر وہ لوٹ ا اور چلا گیا پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس نے جب مجھ سے یہ سوالات کئے تو مجھے کسی چیز کا علم نہیں تھا حتی کہ اللہ تبار
ک وتعالیٰ نے مجھے اس کا علم دے دیا ۔یعنی مرد کا مادہ منویہ اگر طاقت میں زیادہ ہے تو وہ عورت کے مادہ منویہ پر غالب آئے گاتو بیٹا پیدا ہوتا ہےجبکہ عورت کے مادہ منویہ کا طاقتور ہونا بیٹی کی پیدائش کی نشانی ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ جس کو اولاد دے اور جس کو نہ دے بیٹے دے یا بیٹیاں یا دونوں دے دے جیسا کہ قرآن پاک کی روشنی میں بتلایا گیا اس لئے انسان کو ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے جن کے ہاں بیٹیاں ہو انہیں بھی ناراض نہیں ہونا چاہئے
کیونکہ بیٹیاں بھیتو اولاد ہی ہیں اور بلکہ اس کا تفصیلی ذکر ہوگیا کہ بیٹی تو رحمت ہوتی ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تمام شادی شدہ جوڑوں کو اولاد کی نعمت سے نوازے اور جن کی بیٹوں کی خواہش ہے اللہ ان کو اولاد نرینہ سے نوازے ۔آمین۔ شکری
اپنی رائے کا اظہار کریں