یہ مختصر سی سورت قرآن کا ایک بٹا تین ہے ثلث القرآن ہے توحید کا مطلب مکمل اس میں بیان ہوا ہے اور جو آدمی ہر نماز میں پڑھتا ہے آپ نے فرمایا اس پیار و عقیدہ توحید سے اللہ آپ کو جنت دے گا آپ کی خدمت میں اعرابی آیا اور کہا آپ وحی سنائیں آپ نے سورہ اخلاص پڑھی وہ نعرے لگا رہے
تھا واہ ہمارے خدا تو تھوڑے سے عمل پر زیادہ ثواب دیتا ہے آپ نے صحابہ کو دیکھا اور پوچھاتم بھی ایسے سمجھتے ہو جیسے یہ اعرابی سمجھ رہا ہے ۔ عبدالرحمٰن ابن عوف نے کہا میری ایک اونٹنی ہے یہ دو تین دن میں بچہ دے گی ہستی بستی سورہ اخلاص کے اعجاز میں صدقہ دے دی آپ نے فرمایا ضرور دو ۔توحید الوہیت ، رسالت اور آخرت۔ دینِ اسلام کے تین اہم ترین عقائد ہیں۔ سورہ اخلاص ان تین میں سے ایک یعنی توحید، الله سبحانہ و تعالیٰ کی مکمل اور جامع تعریف کرتی ہے اور وحدت ِذات ِمعبود کے اصول تا قیامت طے کرتی ہے۔یہ چار آیات مبارکہ پر مشتمل سورت ادیان باطلہ ، عقائد فرقِ ضالہ کا رد کرتی ہے کہ اللّٰہ وحدہ لا شریک کے سوا تمام معبود باطل ہیں، لغو ہیں، جھوٹے ہیں، لچّر ہیں، سب شیطان کی پھیلائی ہوئی گم راہی اور انسانی خواہشات کی ایجاد ہیں، تخلیق ہیں صنعت کاری ہیں اور اسی طرح ان کے نام بھی اسی شیطان اور ان کے صنعت کاروں
کے دیے ہوئے ہیں، خواہ وہ کسی بھی دور جاہلیت کے ہوں ، زبان وقوم کے ہوں،زمان و مکان کے ہوں، سب شیطان اور گم راہ انسان کے بنائے ہوئے طاغوت ہیں۔قارئین کرام!ذیل میں احادیث مبارکہ کی روشنی میں اس سورت کے فضائل ذکر کیے جاتے ہیں ،تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ یہ کیسی عظیم سورت ہے،جس کی صر ف چار آیات کی تلاوت کا ثواب ایک تہائی یعنی 2022آیات کی تلاوت کے برابرثواب کاہے ،جس سے محبت کرنے والو ں کو ان کی اس محبت کے بدلے جنت اورالله وحدہ لاشریک کی محبت اور دوستی کا سبب ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔ایک شخص نے عرض کی: یا رسول الله !میں سورہ ٴاخلاص سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی محبت تجھے جنت میں داخل کردے گی۔حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کی کوئی نسبت ہوتی ہے اورالله کی نسبت یہ سورتِ اخلاص ہے۔
حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ایک صحابی کو ایک دستے کا امیر بنا کر جہاد کے لیے بھیجا ۔وہ ہر نماز میں قرأت کے آخر میں سورہ اخلاص پڑھتے تھے۔ جب وہ واپس لوٹے تو انہوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اسے یہ خبر دو کہ الله بھی تمہیں دوست رکھتا ہے۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ ایک انصاری صحابی مسجد قباء کے امام تھے۔ ان کی یہ عادت تھی کہ الحمد کے بعد سورہ اخلاص پڑھتے پھر اس کے بعد کوئی دوسری سورت یاآیات پڑھتے۔ ہر رکعت میں ان کا یہی معمول تھا۔ لوگوں نے پوچھا کہ آپ الحمد شریف کے بعد اس سورت کو بھی پڑھتے ہیں اور اس کے بعد دوسری سورت کو بھی ، یا تو آپ سورہ اخلاص ہی پڑھا کریں یا پھر اسے چھوڑ کر دوسری سورت پڑھ لیا کریں ۔ انہوں نے فرمایا:میں تو اسے نہیں چھوڑوں گا۔ اگر تم چاہو گے تو میں نماز پڑھاوٴں گا اور
اگر تم ناپسند کرتے ہو تومیں نماز پڑھانا چھوڑ دیتا ہوں ۔لوگ انہیں اپنے میں سب سے افضل سمجھتے تھے اور اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ ان کی موجودگی میں کوئی دوسرا نماز پڑھائے۔ ایک دن نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے۔ان لوگوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے یہ مسئلہ بیان کیا۔آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس صحابی سے پوچھا کہ تم اپنے ساتھیوں کی بات کیوں نہیں مانتے؟تم ہر رکعت میں اس سورت کو پڑھنا لازمی کیوں سمجھتے ہو؟ اس نے عرض کی: یا رسول الله !مجھے یہ سورت بڑی پسند ہے ۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اس سے یہ پسندیدگی اور محبت جنت میں داخل کردے گی۔ حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی کو رات کے وقت بار بار یہ سورت دہراتے ہوئے سنا۔ صبح وہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے بارے میں ذکر کیا ۔ شاید اس شخص نے
اس سورت کو چھوٹا خیال کیا تھا۔ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! یہ تہائی قرآن کے برابر ہے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں