اس انفارمیشن کی وجہ سے میری تمام بہنیں اپنی زندگی بتاہ ہونے سے بچا سکتی ہیں ہر بہن اپنا رشتہ ہونے سے پہلے ان باتوں کا خیاک ضرور رکھیں اور اپنی زندگی کو ایک اچھے انسان کے ہاتھوں سیونپے دولت شوہرت کو دیکھ کر رشتہ نہیں کرنا چاہئے بلکہ اچھے اخلاق والے انسان سے کرنی چاہئے
اس بات کادھیاں خاص طور والدین کو رکھنا چاہئے یہانفامیشن آپ کو اچھا رشتہ ڈھونڈنے میں مددگار ثابت ہوگیان مردوں سے نکاح کرنے سے بچیں اور اپنی ازواجی زندگی کو تباہ ہونے سے بچائیں۔۔1۔ پہلا وہ مرد جو کے غیرعورتوں کے ساتھ تعلقات رکھتا ہو اور شادی شدہ ہوتب بھی اپنی بیوی کے علاوہ دوسری عورتوں سے جنسی تعلقات رکھتا ہو۔۔2۔ دوسرا وہ شخص جو کہ سود خور ہو مطلب کو ایسیا کاروبار جو کہ شریعت کی نظر میں سود کے دائرے میں آئے اس سے بھی شادی نہ کریں کیونکہ سود ایک لعنت ہے۔۔3۔ تیسرا وہ شخص جوکہ لواطق ہو مطلب ہم جنسیت کا شکار ہونے والا ہم جنسیت کہتے ہیں کہ مردکا مرد سےغیراخلاقی جنسی تعلق ہے ایک انتہائی بڑا گناہ ہے اس کا عذاب حضرت لوط علیہ السلام کی پوری قوم کو کھا گیا۔ ۔4۔ چوتھا وہ شخص جو شراب پیتا ہواس شخص سے بھی شادی نہ کریں ایسے شخص کو اپنی اور اپنے گھر کی کوئی
پرواہ نہی ہوتیمعصوم زینب کی موت نے جہاں بہت سے سوالات کھڑے کئے جہاں بہت سے نئے مباحثے شروع کئے ۔ اس کے ساتھ مشہور لوگوں نے بھی اپنے ساتھ ہونے والے ایسے حادثات کے متعلق واقعات بھی لوگوں کو بتانے شروع کر دئے کہ کس طرح انہیں اسی نوعیت کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ایک ٹویٹر کے استعمال کنندہ ڈاکٹر ”فاطمہ شیریں“ نے واقعہاپنے فالوورز کو سنایاجو ایکدلہن کیساتھ پیش آیا تھا اور سہاگ رات کو ہی اس کی موت ہو گئی۔ دلہن کو ’اندرونی‘ چوٹیں آئی تھیں اور زیادہ خون نکل جانے کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی پوسٹ مارٹم سے ایک انتہائی شرمناک بات کا پتا چل سوشل میڈیا پر فاطمہ شیریں نے تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا میرے پاس ایک مریضہ لائی گئی جس کو تشخیص کے بعد پتا چلا کہاسے اندرونی چوٹے لگی ہے ۔ ہم نے اس کے والد کو پوسٹ مارٹم کیلئے کسی طرح راضی کیا ۔ ان کی رضا مندی کے بعد جب ہم نے پوسٹ مارٹم کیا تو پتا چلا کہ اس کا شوہر یعنی دلہا ایک ذہنی مریض تھا جو شادی کی رات لوہے کے راڈ استعمال کرتا رہا۔“اس کے بعد ڈاکٹر نے اپناتبصرہ کیا کہ ”وہ لڑکی اپنے ولیمہ کے روز موت کے منہ میں چلی گئی
، اور ہم اپنے بچوں کو ایسے خطرات سے نمٹنے کی تعلیم نہیں دے سکتے؟ ہمارا معاشرہ مرنے کا حق دار ہے۔“فاطمہ نے یہ واقعہ سنایا تو ٹوئٹر صارفین کی جانب سے سوالات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایک صارف مہروز ایوب نے پوچھا ”اور پھر کیا ہوا؟ کیا پولیس کو شکایت درج کروائی گئی؟“فاطمہ نے جواب دیا ”ہاں! “ لیکن عدالتی کاروائی نہیں ہوئی۔
اپنی رائے کا اظہار کریں