خاوند كے ليے بيوى سے كوئى بھى فائدہ اور خوش طبعى كرنا جائز ہے، صرف دبر ميں دخول ( يعنى پاخانہ والى جگہ كا استعمال ) اور حيض و نفاس كى حالت ميں بيوى سے جماع كرنا حرام ہے، اس كے علاوہ ، خاوند جو چاہے كر سكتا ہے مثلا بوس و كنار اور معانقہ اور چھونا اور اسے ديكھنا وغيرہ
.حتى كہ اگر وہ بيوى كے پس تان سے دودھ پى چوسے تو يہ مباح استمتاع ميں شامل ہوتا ہے اور اس پر دودھ كے اثرانداز ہونے كا نہيں كہا جا سكتا؛ كيونكہ بڑے شخص كى رضاعت حرمت ميں مؤثر نہيں، بلكہ رضاعت تو دو برس كى عمر ميں مؤثر ہوتى ہے. مستقل فتوى كميٹى كے علماء كا كہنا ہے ” خاوند كے ليے اپنى بيوى كے سارے جسم سے فائدہ حاصل كرنا اور كھيلنا جائز ہے، صرف دبر ( يعنى پاخانہ والى جگہ ) اور حيض و نفاس ميں جماع كرنا، اور حج و عمرہ كے احرام كى حالت ميں جماع كرنا حرام ہے، حلال ہونے كے بعد كر سكتا ہے “بڑے شخص كى رضاعت مؤثرنہيں؛ كيونكہ مؤثر رضاعت تو دودھ چھڑانے سے قبل دو برس كى عمر ميں پانچ يا اس سے زائد رضاعت دودھ پينا ہے، بڑے شخص كى رضاعت مؤثر نہيں ہو گى .اس بنا پر اگر فرض كر ليا جائے كہ كوئى شخص اپنى بيوى كا دودھ پى لے يا اس كے پس تان وكو چوسے لے تو وہ اس طرح
اس كا بيٹا نہيں بن جائيگاخاوند كے ليے اپنى بيوى كے سارے جسم سے فائدہ حاصل كرنا اور اس سے كھيلنا جائز ہے، صرف دبر ( يعنى پاخانہ والى جگہ ) اور حيض و نفاس ميں جماع كرنا، اور حج و عمرہ كے احرام كى حالت ميں جماع كرنا حرام ہے حلال ہونے كے بعد كر سكتا ہے ” خاوند كے ليے بيوى كا پستان چوسنا جائز ہے، اس كے معدہ ميں دودھ جانے سے حرمت واقع نہيں ہو جائيگىبڑے شخص كى رضاعت مؤثرنہيں؛ كيونكہ مؤثر رضاعت تو دودھ چھڑانے سے قبل دو برس كى عمر ميں پانچ يا اس سے زائد رضاعت دودھ پينا ہے، بڑے شخص كى رضاعت مؤثر نہيں ہو گى اس بنا پر اگر فرض كر ليا جائے كہ كوئى شخص اپنى بيوى كا دودھ پى لے يا اس كے پستان كو چوس لے تو وہ اس طرح اس كا بيٹا نہيں بن جائےگ
اپنی رائے کا اظہار کریں