سورۃ قریش جوایک دفعہ پڑھے گا تو اگرکھانے کے اندرزہربھی ملا ہوگا تو وہ اثر نہیں کرے گا۔ کھانا فوڈ پوائزن نہیں بنے گااوروہ کھانا بیماری نہیں بنے گا، صحت بنے گا۔وہ کھانا اُسے گناہوں کی طرف مائل نہیں کرے گا۔نیکی کاذریعہ بنے گا۔ اورجو دوسری دفعہ سورۃ قریش پڑھے گا اللہ پاک جل شانہ اس کو ایسا دسترخوان سدا دیتا رہے گا ، بہترین، اچھے سے اچھا عطا فرماتے رہیں گے ظاہر ہے روزی
سکھی ہوگی تو دسترخوان اچھا ہوگا ۔ اور جو تیسری مرتبہ سورۃ قریش پڑھے گا اللہ اس کی سات نسلوں کو بھی لاجوابکھانے دسترخوان رزق دیتے رہیں گے۔میرے پیارے بھائیو اور بہنو ۔ میں نے برسوں پہلے انگر یزی کی کسی طبی کتاب میں بہترین زندگی کے چالیس بہترین اصول پڑ ھے تھے۔ میں نے وہ صفات کاپی کر کے اپنے پاس رکھیں ۔ میں گاہے بگاہے یہ صفات نکا ل کر پڑ ھتا رہتا تھا۔ میں ان اصولوں پر عمل کی کوشش بھی کر تا تھا۔میں نے دس سال قبل تفاسیر اور احادیث کا مطالعہ شروع کیا تو پتہ چلا کہ یہ چالیس اصول دنیا کے کسی طبی ادارے یا یو رپ یا امر یکہ کے کسی نے نہیں کیے بلکہ یہ تمام اصول ہمارے پیارے نبی ﷺ کی زندگی مبارکہ کا نچوڑ ہیں۔ یہ سارے ہی اصول ہی سیرت النبی ﷺ سے اخذ کیے گئے ہیں۔ہمارے رسول ﷺ نے پوری زندگی اپنے صحابہ کرام کو ٹریننگ دی ۔ آپ ﷺ کے صحابہ کرام بہترین زندگی کے ان چالیس بہترین اصولوں کی چلتی پھرتی تصویر تھے۔ میں نے اس دن سے ان اصولوں پر عبادت کی طرح عمل کر نا شروع کر دیا۔ گو کہ میں ابھی تک ان پر عمل درآمد نہیں کر سکا۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ میری توفیق میں ضرور اضافہ کرے گا۔ اور میں کسی نہ کسی دن آپ ﷺ بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کر
کر کا میاب ہو جاؤ ں گا۔یہ چالیس اصول کیا ہیں ؟ آ پ وہ اصول اور ان اصولوں جدید سائنسی ترجیحات ملاحظہ فر ما ئیے۔ مجھ سے اگر تشریح میں کوئی غلطی ہو جائے تو مجھے معاف کر دیجئے گا اور میرے لیے دعا بھی فر ما دیجئے گا۔جزاک اللہ ۔آپ ﷺ نے فر ما یا کہ فجر اور عشا ء ، عصر اور مغرب اور مغرب اور عشاء کے دوران سونے سے بعض رہا کر و۔ اس فرمان میں بے شمار طبی حکمتیں پو شیدہ ہیں۔ مثلا ً آج میڈیکل سائنس نے ایجاد کیا ہے کہ قراہ عرض پر فجر اور اشراک کے دوران آکسیجن کی مقدار سب سے زیادہ ہو تی ہے۔ ہم اگر اس وقت سو جا ئیں تو ہم اس آکسیجن سے محروم ہو جاتے ہیں۔اور یوں ہمارے طبیعت میں بو جھل پن آ جا تا ہے۔ ہم آ ہستہ آہستہ چڑ چڑے اور بے زار ہو جاتے ہیں۔ عصر سے مغرب اور مغرب سے عشاء کے درمیان آ کسیجن کم سے کم تر ہو تی چلی جا تی ہے۔ہم اگر اس وقت بھی سو جائیں تو ہمارا جسم آ کسیجن کی کمی کا شکار ہو جا تا ہے۔ اور ہم دس مہلک بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ دمہ کی بیماری ہی ان بیماریوں میں سے ایک ہے۔ چنا نچہ آپ یہ اوقات جاگ کر گزاریں ۔ آپ پوری زندگی صحت مند رہیں گے۔ میرا تجربہ ہے کہ ہم اگر ان تین اوقات میں واک کریں تو ہماری طبیعت میں بشا شیت آ جاتی ہے ۔آپ ﷺ نے فر ما یا کہ بد بو دار گندے لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھا کرو۔ یہ حکم بھی حکمت سے دیا گیا ہے۔ بد بو انسان کو کرتی ہے جبکہ خوشبو ہماری توانائی میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں