اس تحریر میں ایک ایسا عمل پیش کیا جارہا ہے جو کہ ان لوگوں کے لئے ہے جو چاہتے ہیں کہ وہ کسی کا دل و دماغ اپنی طرف کر لیں جو لوگ چاہتے ہیں کہ وہ کسی کے دل میں اپنی جائز محبت ڈالیں تو یہ عمل ان کے لئے بہت ہی زبر دست ہے ۔یہ آسان سا لیکن بہت طاقتور عمل ہے ایک دن میں بهی محبوب کو حاضر کر دیتا ہے-اور محبوب محبت میں پاگل ہو جاتا ہے
بس ہر وقت آپکا ہی نام لیتا ہے اپکے پیچهے پیچهے پهرتا ہے جس جس کو بتا بہت سے لوگوں نے کہا کے پیر صاحب کیا بتا دیا ہے محبوب نے تو جان عذاب کر دی انسان کسی حال میں بهی خوش نہیں بہر حال عمل بہت طاقتور ہے جائز جگہوں کا خیال رکهیں-عمل رات کو سونے سے پہلے باوضو ہوکر بٹه جائیںسورہ یوسف کی آیت نمبر 30 میں یہ آیت میں یہ لفظ مل جائیں گے-11 مرتبہ درود شریف11 مرتبہ یہ آیت قد شغفها حباایک سانس میں 11 مرتبہ پڑهنا ہے لمبی سانس لیں 11 مرتبہ پڑهیں سانس باہر نکال لیں پهر لمبی سانس لیں اور 11 مربہ پڑهیں پهر تیسری سانس میں بهی 11 مرتبہ اسی طرح 11 سانسوں میں گیارہ گیارہ مرتبہ پڑهنا ہے محبوب کا تصور دیهان میں رکهیں-آخر میں پهر درود شریف 11 مرتبہ پڑهیں-روزانہ وقت اور جگہ ایک رکهیں سب کو عام اجازت ہے۔اس کا دوسر ا طریقہ یہ ہے :آپ وضو بنا کر اپنے بستر پر لیٹ جاؤ اور اپنے محبوب کا تصور کرواسکے بعد آپ اس عمل کو پڑہو 21 سے 40 دن کے اندر اپکا محبوب اپسے رابطہ کرنے پر مجبور ہوگا انشاءاللہ پڑہنے کی تعداد آپ اپنے محبوب کے نام اعداد اور اسکے ماں کے اعداد دونوں کو ملا کر حروف تہجی کے اعتبارسے جو بہی اعداد بنے روزانا وہ تعداد میں عمل پڑہں عمل پڑہنے کے بعد بس خاموش ہوکر محبوب کے تصور میں ڈوب جایں اور سو جائں اس عمل کا کرشمہ دیکہو بھت عمل کیا نتیجہ صفر
رہا اب ایک بار اس عمل کو کرکے دیکہو آپ بغیر تعریف کئے نہیں رہ سکتے آپ لاکھوں روپیہ لٹا کر بہی ایسا انمول عمل نہیں پا سکتے جو آج اپکو مفت میں بتایا ہے جو بہی کامیابی حاصل کرے مرے ماں باپ کے حق کے دعاء کرے :وہ آیت یے ہے قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا محبت انسان کی فطرت ہے اور اسے جو اچھا لگے اس کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ اکثر یہ محبت یک طرفہ ہوتی ہے۔ انسان اپنی محبت کو پانے کے لیے مشکل سے مشکل کام کرتا آیا ہے۔ کبھی وہ صحراؤں میں خاک چھانتا نظر آتا ہے تو کہیں وہ پہاڑ کاٹ کر دودھ کی نہر بناتا۔ محبت انسان کو اس قدر مجبور کر دیتی ہے کہ وہ انجام کی پرواہ کئے بنا اپنی محبت کو حاصل کرنے کی ہر سعی کرتا ہے۔کچھ لوگ عشق حقیقی کے متلاشی ہوتے ہیں اور اس کے لیے کئی سخت قسم کی عبادات اور وظائف کا سہارا لیتے ہیں لیکن وہ اپنے مقصد کو حاصل نہیں کر پاتے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ انسانوں سے محبت کرنے کو اہمیت نہیں دیتے۔ قدرت نے انسان کی فطرت میں دوسرے انسان سے محبت کرنا رکھا ہے جب آپ اپنی فطرت کے خلاف جاتے ہیں کامیابی حاصل نہیں کر پاتے۔ در حقیقت عشق مجازی ہی عشق حقیقتی کی طرف لے کر جاتا ہے۔ اس میں کچھ تدبر کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں