- Mاحتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے رہائی کی روبکار جاری کیے گئےاحتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے رہائی کی روبکار جاری کیے گئے۔ جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ ان کی اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر پانچ سے رہائی ہوئی۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔ تاہم سینئر اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدم دستیابی اور اسپیشل جج سینٹرل نمبر ٹو ہمایوں دلاور کی رخصت کے باعث بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار جاری نہ ہوسکی تھی۔ پی ٹی آئی وکلا مچلکے لیے ایک عدالت سے دوسری عدالت چکر لگاتے رہ گئے۔ لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی تھی۔ یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے چارٹر کا منصفانہ نفاذ بڑا چیلنج ہے، وزیر اعظم بشری بی بی کے وکلا خالد یوسف چوہدری اور خدیجہ صدیقی نے ایڈمنسٹریٹو جج راجہ جواد عباس کی عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا۔ لیکن وہ بھی کمرہ عدالت سے روانہ ہوچکے تھے۔ بعدازاں بشری بی بی کے وکلا نے سیشن جج ویسٹ کی عدالت سے بھی روبکار جاری کرنے کی استدعا کی۔ لیکن عدالتی عملے کا کہنا تھا کہ اسپیشل جج سینٹرل کے ڈیوٹی ججز کی لسٹ میں سیشن جج ویسٹ کا نام شامل نہیں۔۔ جس کے بعد انہیں
اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ ان کی اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر پانچ سے رہائی ہوئی۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔ تاہم سینئر اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدم دستیابی اور اسپیشل جج سینٹرل نمبر ٹو ہمایوں دلاور کی رخصت کے باعث بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار جاری نہ ہوسکی تھی۔ پی ٹی آئی وکلا مچلکے لیے ایک عدالت سے دوسری عدالت چکر لگاتے رہ گئے۔ لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے چارٹر کا منصفانہ نفاذ بڑا چیلنج ہے، وزیر اعظم بشری بی بی کے وکلا خالد یوسف چوہدری اور خدیجہ صدیقی نے ایڈمنسٹریٹو جج راجہ جواد عباس کی عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا۔ لیکن وہ بھی کمرہ عدالت سے روانہ ہوچکے تھے۔ بعدازاں بشری بی بی کے وکلا نے سیشن جج ویسٹ کی عدالت سے بھی روبکار جاری کرنے کی استدعا کی۔ لیکن عدالتی عملے کا کہنا تھا کہ اسپیشل جج سینٹرل کے ڈیوٹی ججز کی لسٹ میں سیشن جج ویسٹ کا نام شامل نہیں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں