ڈیلی کائنات ! اللہ کو پانے کے تین طریقے ہیں، ارادہ ،علم اور محبت ان میں سے محفوظ ترین راستہ محبت کا ہے ، اللہ سے پیار پالیں وہ آپ کو مل جائے گا۔ عبادت سے پارسائی ملتی ہے جبکہ نیکی سے رب ملتا ہے اگر اللہ کو پانا ہے اس کے قریب جانا ہے اس کی دوستی حاصل کرنی ہے تو اس کے بندوں پر مہربان ہوجائیے۔ جب انسان رب تعالیٰ کے عشق میں ڈوب جاتا ہے تب وہ رب سے گفتگو کرتا ہے وہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے تو دنیا مانگنا بھول جاتا ہے ، اسے صرف رب یاد رہتا ہے۔ ;جب ساری دنیا منہ پھیر لیتی ہے
اللہ تعالیٰ اس وقت بھی آپ کے ساتھ ہوتاہے دعا کامقام یہ ہے کہ جہاں کوشش نہیں پہنچاتی وہاں دعا پہنچائے گی، اللہ پاک ان دعاؤں کو بھی سنتا ہے جن کو ہم کبھی لفظوں میں نہیں ڈھال پاتے ۔ اللہ کی محبت وہ محبت ہے ، جو سیکھ جاتا ہے وہ جیت جاتا ہے۔ توبہ کرتےہوئے اتنا یادرکھا کرو کہ اللہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتاہے۔ جو عورتیں غیر مردوں سے تعلق نہیں رکھتیں ان کی خاص پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ کسی غیر مرد کے اپنی طرف دیکھنے پرتوجہ نہیں دیتی اور اپنے کام سے کام رکھتی ہیں۔ خدا جب کسی کی مدد کرنے پر آتا ہے تو لامعلوم سے کوئی سبب پیدا کر دیتا ہے اور نہ ہونے سے ہونا نکال دیتاہے۔ اپنے نقصان پر ہرگز غمزدہ نہ ہوا کریں کیونکہ اللہ آپ سے اسوقت تک کچھ واپس نہیں لیتا جب تک اس سے بہتر آ پ کو عطانہ کرے۔ میرا نصیب میرے رب نے لکھا ہے یہ غلط ہو ہی نہیں سکتا۔ میری مشکلوں سے کہہ دو میرا للہ بہت بڑا ہے۔ اللہ پر یقین سخت اندھیرے میں بھی روشنیاں پیدا کردیتاہے۔
لوگ لوگ ہیں اس لیے چھوڑجاتے ہیں اللہ رحیم ہے ہمیشہ ساتھ رہتاہے۔ جب کوئی ہاتھ اور ساتھ دونوں چھوڑ دیتاہے تب اللہ کوئی نہ کوئی انگلی پکڑنے والا بھیج ہی دیتا ہے۔ جب اللہ کا کرم ہوجاتاہے تو وسیلے بھی بن جاتے ہیں اور مانگنے کا طریقہ بھی آجاتا ہے۔ جب ٹھوکر کھا کر بھی نہ گرو تو سمجھ لو دعا نے تھام لیا ہے۔ کائنات کو پورا نظام ہی اللہ محبت کا عکاس ہے پھر بھی نجانے محبت میں لوگوں کی سوچ صرف مرد اور عورت کےتعلق تک محدود رہ جاتی ہے ۔آدھے سے زیادہ کام تو اس وقت ہی ہوجاتاہے جب آپ کہتے ہیں یااللہ مدد۔ کچھ دولت پرناز کرتے ہیں کچھ صورت پر ناز کرتے ہیں جن کے ہاتھوں میں دامن مصطفی ٰﷺ وہ امتی ہونےپر ناز کرتے ہیں۔ لوگ پوچھتے ہیں میرے سکون کی وجہ مسکرا کر کہہ دیتا ہوں میرا اللہ میرے ساتھ ہے۔ بے شک میرا رب وہ ہے جوانسان کی روح کے اندر کی اذیتوں کو جاننے والا ہے۔ رمضان میں شیاطین قید کردیے جاتے ہیں ۔ تاکہ ہمیں یہ معلو م ہو سکے کہ ہمارے اچھے اور برے اعمال کرنے میں ہمارا اپنا اور شیطان کا کتنا ہاتھ ہے۔ شئیر کریں
اپنی رائے کا اظہار کریں