ڈیلی کائنات! قبض کی بیماری کا سامنا اکثر افراد کو ہوتا ہے اور انہیں اپنی زندگی اس کی وجہ سے بہت مشکل محسوس ہونے لگتی ہے۔قبض ذیابیطس جیسے مرض کی بھی ایک بڑی علامت ہوسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ذیابیطس سے ہٹ کر کچھ اقسام کے کینسر لاحق ہونے کی صورت میں بھی قبض کی شکایت اکثر رہنے لگتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اکثر قبض کی شکایت رہتی ہے تو اسے عام سمجھ کر نظر انداز مت کریں۔
تاہم قبض کا علاج تو آپ کے اپنے کچن میں بھی موجود ہے۔چند عام اور مزیدار چیزوں کو کھانا اس تکلیف سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔سونف کو کھانے کے بعد استعمال کرنا نظام ہاضمہ کو بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ سانس کی بو کی شکایت بھی ختم ہوتی ہے، سونف اکثر قبض کے شکار رہنے والے افراد کے لیے بہترین ہے جبکہ اس کا تیل بھی نظام ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے۔ کیلے بھی قدرتی طور پر قبض کشا پھل ہے، یہ فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں اور کھانے کو آسانی سے ہضم ہونے میں مدد دیتے ہیں، اس پھل میں پوٹاشیم بھی ہوتا ہے جو کہ آنتوں کے افعال کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔گاجروں میں پیکٹین نامی جز پایا جاتا ہے جو کہ آنتوں کے افعال کے لیے بہتر ہوتا ہے
جبکہ یہ نظام ہاضمہ کی بھی صفائی کرتا ہے۔ ٹماٹروٹامن سی، اے اور کے سے بھرپور یہ قبض دور کرنے کے لیے بہترین ہے، اس میں شامل اجزاءجسم کو روزانہ درکار فائبر کا دس فیصد حصہ فراہم کرتے ہیں۔پانی فائبر اور ورزش کے ساتھ ساتھ مناسب مقدار میں پانی پینا بھی قبض کی شکایت میں کمی لانے کے لیے ضروری ہے، پانی آنتوں کے افعال کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، اگر آپ کا جسم پانی کی کمی کا شکار ہوگا تو قبض کا خطرہ بھی اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔ شکرقندییہ سبزی بھی قبض کی شکایت کو ختم کرنے کے لیے بہترین ہے جو کہ پانی، فائبر، میگنیشم اور وٹامن بی سکس سے بھرپور ہوتی ہے، میگنیشم آنتوں کو ریلیف پہنچا کر ان کی قدرتی حرکت کو بحال کرتی ہے،جبکہ پانی اور فائبر جسمانی نمی کو برقرار رکھتے ہیں جبکہ
فضلے کو جسم سے باہر نکال دیتے ہیں۔ آلو بخارے فائبر سے بھرپور پھل ہے اور یہ وہ جز ہے جو آنتوں کے افعال کو بہتر کرکے قبض کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے، ایک آلو بخارے میں ایک گرام فائبر ہوتا ہے جو کہ جسم کے لیے مناسب مقدار ہے، اسی طرح اس میں موجوددیگر اجزاءبھی نظام ہضم کے مسائل پر قابو پانے کے لیے موثر ثابت ہوتے ہیں۔ جوفائبر کے حصول کے لیے جو بہترین ہے، اس کے ایک کپ میں دو گرام انسولیبل جبکہ دو گرام سولیبل فائبر موجود ہوتا ہے، انسولیبل فائبر کھانے کو معدے سے جلد آنتوں میں پہنچانے میں مدد دیتا ہے جبکہ فائبر کی دوسری قسم پانی میں تحلیل ہوکر جیل جیسا میٹریل بناتی ہے جو کہ قبض کے خلاف موثر ہے۔ چاولایک تحقیق کے مطابق جو لوگ زیادہ چاول کھانے کے عادی ہوتے ہیں
ان میں قبض کا خطرہ 41 فیصد تک کم ہوتا ہے، اس کی کوئی واضح وجہ تو نہیں بتائی گئی مگر ممکنہ طور پر چاول میں موجود فائبر اس حوالے سے مددگار ہوتا ہے۔ دہیمیں بیکٹریا یا پرو بائیو ٹکس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ معدے کے لیے اچھے ثابت ہوتے ہیں، یہ نہ صرف غذائی نالی کے نظام کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں بلکہ آنتوں کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتے ہیں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں