ڈیلی کائنات! یہ تحریر یورک ایسڈ کے حوالے سے ہے یورک ایسڈ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے ۔زیادہ تر لوگوں میں جوڑوں کا درد تو ہے ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو یورک ایسڈ بہت زیادہ ہوتا ہے جس وجہ سے انہیں دردیں بہت ہی شدید ہوجاتی ہیں ایک جو بڑی وجہ ہے جوڑوں کے درد کی وہ ہے یورک ایسڈ ۔یہ بنیادی طور پر ایک طرح کے کرسٹلز ہوتے ہیںتو یہ ہماری باڈی میں جب آتا ہے جب بڑھتا ہے تو
کڈنیز انہیں فلش آؤٹ کردیتے ہیں تو پانی کے ذریعے یہ یورین میں آکر نکل جاتا ہے لیکن بعض اوقات یورک ایسڈ کی مقدار بہت زیادہ ہوجاتی ہے تو کڈنیز اسے صحیح طرح سے باہر نہیں نکال سکتی تو اس وجہ سے وہ جمنا شروع ہوجاتے ہیں وہ جوڑوں میں جم جاتے ہیںجس وجہ سے گھٹنوں میں بہت زیادہ درد ہوتا ہے اور اس کے علاوہ جسم کے جتنے بھی جوڑ ہیں کمر میں درد ہونا یا پھر بڑے جوڑوں کا درد ہونا شروع ہوجاتا ہے اس کے لئے آپ نے کرنا کیا ہے ۔اس کے لئے آپ نے ایک چھوٹی سی چیز استعمال کرنی ہےآپ نے کیا کرنا ہے سفید زیرہ لے لینا ہے آدھی چھوٹی چمچ لے لیجئے دو کپ پانی لیجئے اس دوکپ پانی میں اسے بھگو دیجئے اور پھر اسے بوائل کیجئے اور کم از کم ایک کپ یا ڈیڑھ کپ بچ جائے پھر
اس میں حسب ذائقہ شہد شامل کیجئے اس کو صبح اور شامل لازما ایک ایک کپ پئیں ایک کپ صبح پئیں ایک رات کو پئیں انشاء اللہ سات دنوں میں آپ کو فرق محسوس ہوگاجب آپ اسے شروع کریں گے تب سے لے کر جب اگلے سات دن آپ استعمال کریں گے تو آپ واضح محسوس کرنا شروع کریں گے اس کے ساتھ آپ نے یہ کام کرنا ہے کہ جب ایک بندہ بیمار ہو تو اسے احتیاط ضروری ہوتا ہےاگر آپ کو یورک ایسڈ کا مسئلہ ہے تو آپ نے مٹن بیف نہیں کھانا او ر اس کے ساتھ ساتھ آپ نے چاول نہیں کھانے آلو نہیں کھانے لسی نہیں پینی دہی نہیں کھاناجب آپ کو یہ مسئلہ ایک دفعہ ہو گیا ہے تو آپ اس کو کھائیں گے تو یہ فورا جا کر آپ کی باڈی میں افیکٹ کرے گا تو درد بڑھ جائے گا صبح شام آپ نے قہوہ پینا ہے
دوگلاس گرم گرم پانی کے روزانہ نہار منہ پی لیں گرمیوں میں اگر نہ پی سکیں تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن آپ نے پوری گرمیاں فریج کا پانی استعمال نہیں کرنا کوشش کیجئے گھڑا لا کر رکھئے اور اسکا پانی استعمال کیجئے۔باہر کھانا کھانے کا رواج عام ہو چکا ہے۔ ہر خاص وعام بازار کے کھانوں کا شوقین نظر آتا ہے۔جگہ جگہ فوڈ اسٹریٹ قائم ہو چکی ہیں۔جن میں طرح طرح کے کھانے دستیاب ہوتے ہیں۔ہر ویک اینڈ پر باہر جاکر کھانا کھانا سب سے مقبول تفریح بن چکی ہے۔باہر کے کھانے دیکھتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے لیکن یہ کس طرح تیار ہوتے ہیں اکثر لوگ اس سے نا واقف ہیں۔جب ہم اپنا کھانا خود تیار کرتے ہیں تو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ اس میں استعمال ہونے والی ہر چیز صاف ستھری اورخالص ہو۔
اس کی تیاری میں کوئی مضر صحت چیز شامل نہ ہو۔جب ہم یہی چیز باہر کھاتے ہیں تو وہ اچھی تو بہت لگتی ہے لیکن اس کے صاف ستھراہونے کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی۔فوڈ اسٹریٹ اور ریستورانوں میں تیار شدہ یہ کھانے صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہیں۔جو انسانی جسم کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں