ڈیلی کائنات ! اس دعا میں بہت طاقت ہے ،جو موجودہ حالات ہیں جو وائرس پھیلا ہوا ہے اس وائرس سے حفاظت کے لئے آپ یہ دعا کثرت سے پڑھیں انشاء اللہ آپ کو ہر طرح کے وائرس سے، ہر طرح کی بیماری سے آپ کو محفوظ رکھے گی۔ ہمیشہ یاد رکھیں گے صحت اور بیماری انسانی زندگی کے ساتھ ساتھ ہے۔ انسان کی زندگی کے کوئی بھی دو دن ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اگر انسان خوش ہے تو کل وہ ضرور اداس ہو گا اور اگر وہ اپنے جسم میں قوت محسوس کر رہا ہے تو کل وہ بیمار بھی ہو سکتا ہے۔
انسان کے اوپر دن میں بھی کئی طرح کی مختلف کیفیات گزرتی ہیں ک،بھی انسان روحانی طور پر بیمار ہوتا ہے اور کبھی انسان جسمانی طور پر بیمار ہو جاتا ہے۔ بیماری کی کیفیت صحت کی کیفیت سے مختلف ہوتی ہے اور ہر انسان محسوس کر سکتا ہے۔ ایسی صورت میں انسان کو دواکے ساتھ ساتھ اللہ سے مدد مانگنی چاہیے، اس کی جانب رجوع کرنا چاہئے اور اپنے لئے خوب دعائیں کرتے رہنا چاہیے ۔ بعض اوقات بیمار خود اپنے لیے دعا نہیں کر سکتا تو جو بیمار کی عیادت کرنے کے لئے جو بیمار کو دیکھنے کے لئے اس کے دوست رشتے دار عزیز و اقرباء حتیٰ کہ جو ہسپتال کا عملہ مریض کے لیے ایسی دعائیں پڑھ سکتا ہےجو اس کے لیے شفاءیابی کا ذریعہ ہو سکتی ہیں۔ تو بات یہ ہے کہ انسان ہر بات میں اپنے رب کا محتاج ہے۔ اسے اپنی ہر ضرورت کے لئے اپنے رب کی طرف رجوع کرنا چاہیے تو جب انسان بیمار ہو اور خصوصاً اگر ایسی بیماری کا شکار ہو کہ جس میں بظاہرشفا کی دور دور تک کوئی امید نہ ہو تو
اسے اور بھی زیادہ خشوع و خضوع کے ساتھ اور ایسے اوقات میں اللہ کی جانب رجوع کرلینا چاہیے کہ جلد از جلد صحت یاب ہوسکے اور اس سلسلے میں کبھی بھی انسان کو اللہ تعالی کی جانب سے مایوس نہیں ہونا چاہیے اور آج جو دعا میں آپ کو سکھانا چاہتا ہوں اور اس سے ایک واقعہ بھی جڑا ہے وہ بھی آپ سنیئے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا کہ ان کا گزر ایک ایسے بیمار کے پاس سے ہوا جو سخت بیماریوں میں مبتلا تھا ۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے اس مریض کے کان میں سورۃ المومنون کی یہ آیت مبارکہ پڑھیں اور وہ اسی وقت ٹھیک ہو گیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے دریافت کیا کہ آپ نے اس کے کان میں کون سی آیات کون سی دعائیں پڑھی تھی ؟َ تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا کہ میں نے یہ آیت پڑھی تھی ۔ان آیات کو چلتے پھرتے،
رات کے آخری اوقات میں یا کسی بھی وقت، یا صبح کے وقت آپ اگر اس کو پڑھ لیں ، علماء کرام نے لکھا ہے کہ صبح کے وقت نہار منہ اگر آپ اس دعا کو سات مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرلیں اور اس پانی کو آپ پی لیں تو انشاءاللہ جسم کے اندر جتنی بھی روحانی و جسمانی بیماری ہوں گی تو وہ ختم ہو جائیں گی ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آیات کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر کوئی بھی آدمی یقین رکھنے والا ہو یقین کے ساتھ اگر وہ یہ آیت پڑھ لے گا اور پہاڑ پر بھی اگر یہ آیت پڑھے گا تو وہ پہاڑ بھی اپنی جگہ سے پھٹ سکتا ہے ۔گھر میں کوئی نہ کوئی چھوٹی موٹی بیماریوں ہوتی ہیں ۔ کوئی بھی انسان انکار نہیں کر سکتا کہ اس کے گھر میں بیماری نہیں ہے۔ ہر انسان کے گھر میں چھوٹی موٹی بیماری، سردرد اچانک ہو جاتا ہے بعض اوقات کچھ درد ہو جاتا ہے تو آپ صبح نہار منہ اس کو سات مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پی
لے انشاءللہ بہت زیادہ فائدہ حاصل ہوگا ۔ وہ آیت مبارکہ یہ ہے افحسبتم انما خلقنکم عبثا وانکم الینا لا ترجعون۔فتعلی اللہ الملک الحق لاالہ الاھو رب العرش الکریم۔ومن یدع مع اللہ الھا اخر لابرھان لہ بہ فانما حسابہ عند ربی انہ لایفلح الکفرون وقل رب اغفر وارحم وانت خیر الرحمین۔ کوئی بھی بیمار ہو آپ اس کے دونوں کانوں میں یہ آیت مبارکہ پڑھ لیں۔ اگر کوئی نہیں پڑھ سکتا اور اس پر دم کر دیجئے اللہ کے حکم سےا سے بہت زیادہ فائدہ حاصل ہوگا ۔ موجودہ حالات میں جو وائرس پھیلا ہوا ہے اس میں تو آج چلتے پھرتے اس دعا کو پڑھیں انشاءاللہ اللہ پاک آپ کو اس وائرس سے بھی حفاظت فرمائیں گے اور یہاں پر ایک اور بات میں بتانا بہت ضروری سمجھتا ہوں کہ بہت سارے لوگ جب کوئی دعا سکھاتا ہوں یا دعا بتاتا ہوں تو اس طرح کی باتیں کریں گے کہ دل دکھتا ہے، ایسے لوگوں کے ایمان بہت زیادہ کمزور ہوتے ہیں۔ یہاں ایک بات یاد رکھیں کہ ہم کرونا وائرس کی دوا کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہمیں کوشش بھی کرنی ہے
لیکن میری حیثیت تو یہی دعا کرنے کی ہے نہ کہ اللہ مجھے دوا عطا کردے میری حیثیت تو نہیں ہے کہ میں دوا کو ایجاد کر سکوں لیکن جو کرنے والے ہیں ایسے اسباب حکومتوں کو دینی چاہیے اور دعا بھی کرتے رہنا چاہیے تاکہ اللہ پاک انسانیت کے لیے اس بیماری کو اس بیماری سے شفا عطا فرمائے لیکن یہ اعتماد اور ساتھ یہ یقین رکھنا ہے کہ شفا کبھی بھی دوائی کے ساتھ نہیں ہوتی شفا بھی اللہ ہی دیتا ہے۔ تفسیر کبیر میں امام رازی فرماتے ہیں کہ حضرت موسی علیہ السلام کو ایک مرتبہ پیٹ میں درد ہوا کلیم اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا کہ فلاں جنگل میں فلاں جڑی بوٹی جا کر کھائیے آپ کو شفا مل جائے گی، وہ چلے گئے، کھائی شفا مل گئی ،پھر کسی موقع پر پھر درد محسوس ہوا اب اللہ سے کلام نہیں کیا سوچا کہ وہی علاج ہوگا وہی دوا ہوگی ، وہ چلے گئے اور وہاں جاکر جڑی بوٹی کھائی، بیماری بڑھ گئی تھی ختم نہیں ہوئی ۔اللہ کی بارگاہ میں ارض کیا اور اللہ نے ارشاد فرمایا کہ موسیٰ میں تمہیں یہی بتانا چاہتا ہوں
کہ دوا بیماری کو دور نہیں کرتی دعا کبھی شفا نہیں دیتی،شفا تو اللہ کے حکم سے ہوتی ہے، اللہ حکم دیتے ہیں پھر شفا ہوتی ہے، پہلے اللہ کے حکم سے گئے تھے شفا نصیب ہوئی تھی، اب میرے حکم سے نہیں گئے تو شفا نصیب نہیں ہوئی ۔ویکسین آجائے ،آج یہ بھی ایک نظریہ موجود ہے کہ ویکسین تیار کرنے والے اس انداز سے تیار کریں کہ اس سے ہزاروں اور بیماریاں پیدا ہو جائیں گی۔ بل گیٹس نے یہ کہا ہے جس کا نام لیا جاتا ہےکہ شاید جہاں سے یہ وائرس کا آغاز ہوا اس کوفنڈ کرنے والی یہ شخصیت ہیں۔ اس نے کہا ہے کہ ویکسین زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے ۔آج سارے لوگ ویکسین کے لیے دعا کر رہے ہیں کل ویکسین آجائے وہ اس سے زیادہ خطرناک ہو جائے پھر ہم کیا کریں گے ؟ یہاں دیکھیں کہ دعا میں شفاءاللہ پیدا کرتے ہیں ۔امام غزالی ایک روایت میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ کی بارگاہ سے عرض کیا اے میرے مولا اگر شفاء تو دیتا ہے تو پھر یہ طبیب ڈاکٹر یہ معالج کیا کرتے ہیں ؟
کہا یہ ان کے رزق کا ذریعہ ہے جو اللہ نے اپنی جناب سے رکھا ہے۔ وہ بیمار کو تسلی اور اطمینان دلاتے ہیں باقی شفا دینے والی اللہ کی ذات ہے۔ آپ خود ہوسپیٹل میں دیکھ لیں کتنے لوگ جاتے ہیں ہاسپیٹل میں اور وہاں سے ڈیڈبوڈی واپس آتی ہیں ۔ پوری دنیا میں کوئی ایک ایسا ہوسپیٹل بتا دیں جو یہ دعویٰ کرے اور ادھر میرے پاس آنے والا کوئی مریض ایسا نہیں جو موت کی کیفیت میں باہر گیا ہو۔بہت ساری باتیں واضع ہیں ہمیں اس میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں