ڈیلی نیوز! اللہ پاک کا یہ فرمان ہے کہ تمہارے اوپر جو پریشانی اور مصیبت آتی ہے۔ یہ تمہارے اپنے ہی ہاتھوں کی کمائی ہے۔ یعنی انسان جو اعمال کرتا ہے۔ انہیں اعمال کی بدولت انسان کے گھر کے اندر کے حالات ہوا کرتے ہیں۔ اس حوالے سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فرمان سناتے ہیں۔کہ آپ نے عورتوں کو کونسی عادتوں کو فرما یا ہے جو ان کے گھر کو بر باد کردیتی ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ایک حکایت ہے۔ کہ ایک مرتبہ حضرت علیؓ کے پاس ایک عورت حاضر ہوئی ۔اور کہا کہ اے امیر المومنین!وہ کونسی عورت ہے جو اپنے گھر کو برباد کرنے والی ہے اور اپنے گھر سے اللہ پاک کی رحمت اور برکت کو ختم کرنے والی ہے۔ تو آپ نے اس عورت سے فر مایا: کہ جس عورت میں یہ ایک عادت موجود ہوتو وہ عورت اپنے گھر کو برباد کردیتی ہے۔ اس عورت نے پوچھا کہ وہ کونسی عادت ہے اس کے جواب میں حضرت علی کا کیا جواب تھا؟یہ جواب بڑا ہی طلب غور ہے۔ حضرت علی ؓنے فر مایا : یاد رکھو جو عورت گھر میں کھاناپکاتی ہے اور اللہ کا نام لیے بغیر کھانا پکانے میں مصروف ہوجاتی ہے اور کھاناپکاتے وقت اپنے دل و دماغ میں حسد، کینہ اور نفرت رکھتی ہے۔ یاد رکھو کہ یہی وہ عورت ہے جو اپنے ہاتھوں سے اپنے گھر کو برباد کرتی ہے۔یاد رکھنا کہ عورت جب کھانا پکا تی ہے تو اس کے احساسات کا کھانے پر اثر ہوتا ہے
اور یوں حسد، نفرت اور بغض کے ساتھ جو کھانا پکا یا جائے تو اس کے اثرات اس پر بھی ہوں گے۔ جو اس کھانے کو کھائے گا۔ یوں گھر کا سکون اور امن ختم ہوجائے گا۔ اور اللہ کی رحمت اور برکت اس گھر سے دور جانے لگے گی۔اس عورت نے حضرت علیؓ سے پوچھا کہ اے امیر المومنین ! کہ اس سے بچنے کا کوئی حل ہے۔ تو آپ نے فرمایا: کہ جب بھی کھانا پکانے کےلیے بیٹھو۔ تو اللہ کا نام لے کر پکایا کرو۔ کیونکہ جس کھانے پر اللہ کا نام لیا جاتا ہے۔ تو اس کھانے سے وہ احساسات اور اثرات دور ہوجاتے ہیں۔ جن سے اس گھر پر پریشانیاں آنی ہوتی ہیں۔حضرت علیؓ کی اسی حکایت میں یہ بات جان لی کہ حسد ، کینہ اور بغض کس قدر بر ی چیزیں ہیں۔ یاد رہے کہ بری چیز کے اثرات برے ہی ہوا کرتے ہیں۔ دوسری چیز جو اس حکایت سے بیا ن ہوئی ہے۔ وہ اللہ کے نام کی برکت۔ جب اللہ کا نام کھانے پر پڑھا جاتا ہے تو اس سے اللہ کھانے پر برکت ڈالتا ہے
اور اس سے نقصانات بھی اٹھا لیتا ہے۔یاد رہے کہ حدیث نبوی ﷺ میں بھی حسد اور کینہ کی سخت ممانعیت فرما ئی گئی ہے۔ حضرت علیؓ کا بیا ن ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرما یا : ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، اور نہ حسد کرو، اور نہ غیبت کرو، اور اللہ پاک ک بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو۔ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ جدا رہے یعنی قطعی تعلق کرے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں