پاکستان ٹپس ! دل کی تیز دھڑ کن ، کمزوری، دل کی بے چینی اور گھبر اہٹ کو ختم کر یں اس کا بہترین علاج سجدہ لمبا کرو۔ سجدہ لمبا کرو۔ جب آپ سجدہ کر یں گے دیکھیں ابھی دل نیچے ہے اور دماغ اوپر ہے دل کو دماغ کا خون پہنچا نا ہو تو وہ آرام سے بیٹھے گا نیچے سے جو چیز اوپر پھینکنی ہو زور لگے گا یا نہیں لگا گا دل کی دھڑکن اس وجہ سے تیز ہوتی ہے جب خون گاڑھا ہو گیا تو دماغ کو خون چاہیے تو دل اسے زور زور سے پمپ کر ے گا تو جب وہ پمپ کر ے گا
تو اس کی دھڑکن بھی تیز ہو گی اور اس کے ساتھ اس کا بلڈ پریشر بھی بڑھ جائے گا تو جب آپ لمبا سجدہ کرو گے تو سارا خون دماغ کی طرف خود بخود آ جائے گا۔ تو آپ کو کوئی بھی دوائی نہ د وائی کھانی پڑے گی اور نہ ہی دل کو زور لگانا پڑے گا۔ حکیموں کا طریقہ علاج تو عام طور پر چند اَن پڑھ اور نیم حکیموں کی نان پروفیشنل حرکات کی وجہ سے اس قدر بدنام کردیا گیا ہے کہ عام پڑھا لکھا شخص تو لفظ ’’حکیم ‘‘ سے ہی بد ظن دکھائی دیتا ہے۔ رہی بات ڈاکٹرز حضرات کی تو ان کی ادویات اور طریقہ علاج اس قدر مہنگے ہیں کہ سفید پوش طبقہ ان کے اخراجات برداشت کرنے کے قابل ہی نہیں رہا۔ دل کے معمولی آپریشن پر بھی لاکھوں کے بل سامنے آتے ہیں یوں ایک عام اور درمیانے درجے کا انسان علاج کی سکت نہ رکھتے ہوئے ہزاروں خواہشیں اور امنگیں اپنے’’بیمار‘‘ دل میں لیے ہی دنیا سے سدھار جا نے پر مجبور ہوتا ہے۔ آج کے اس مضمون میں ہم کوشش کرتے ہیں
کہ ’’دل کی کارستانیوں‘‘ سے بچنے اور’’دل کی خرابیوں‘‘ کو سْدھارنے کی طبی تراکیب، غذائی تدابیر اور روز مرہ کے معمولات تحریر کریں تاکہ عام آدمی اپنی خوراک میں ہی ردو بدل کر کے صحت مند اور توانا زندگی سے لطف اندوز ہو سکے ہمارا دل خالق ِ کا ئنات کی قدرت کا ایک عجیب شاہکار ہے جو بظاہرگوشت کا لوتھڑا ہے مگر انسانی زندگی کے وجود کا لازمی اور پہلا ذریعہ بھی ہے۔ دل کا وزن تقریباََ 10اونس ہو تا ہے، یہ عام طور پر ایک منٹ میں70بار دھڑکتا ہے۔ جب تک اس کی یہ دھڑکن باقی رہتی ہے۔ سانس چلتی رہتی ہے، جونہی یہ دھڑکن رکتی ہے انسانی زندگی کی ڈور کٹ جاتی ہے۔ یہ مخروطی شکل میں دونوں پھیپھڑوں کے درمیان سینے کے بائیں طرف جھکا ہوتا ہے۔اس کے دو حصے اور چار خانے ہوتے ہیں۔ خانوں کے سکڑنے اور پھیلنے سے ہی نظامِ دورانِ خون رواں رہتا ہے پورے جسم میں خون پہنچانے کے اس کام میں وریدیں
(جوبدن سے گندا خون دل میں لاتی ہیں)شریانیں (جو صاف خون پورے جسم میں پھیلاتی ہیں)بھی برابر کی حصہ دار ہوتی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق انسانی دل پچاس سالوں میں قریباََ بارہ ہزار ٹن خون پمپ کرتا ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں