پاکستان ٹپس ! بعض اہل قلم نے مباشرے کے مشنری مرد اوپر عورت نیچے طریقہ کو فطری اور اسلامی طریقہ قرار دیا ہے۔ وہ اس طریقہ کو جب مرد نے قرآن مجید کی اس آیت عورت کو ڈھانپ لیا تو اس کو ہلکا سا ح م ل رہ گیا (سورۃ اعراف189) سے اخذ کرتے ہیں۔ حالانکہ کوئی بھی طریقہ نہ فطری ہے۔ نہ اسلام اس سلسلے میں قرآن مجید تمہاری بیویاں تمہارے میں واضح اشارہ ہے۔ کھیت ہیں سو اپنے کھیت میں جس طرح سے چاہو آؤ۔
جس جگہ اللہ نے تم کو اجازت دی ہے۔ (البقرہ28)اسی طرح عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت عمر بن خطاب حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول میں ب۔رباد ہوگیا آپ نے فرما یا کیا ہوا؟ عرض کی رات میں نے اپنی سواری کا کجا وہ پلٹ دیا آپ نے جواب نا دیا تو یہ آیت کریمہ ناز ہوئی تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تو تم اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آسکتے ہو۔ایک اور حدیث ہے حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ یہودیوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی سے پیچھے کی طرف رہ کر مباشرے کرے تو ایسی صورت میں بھینگا بچہ پیدا ہوگا تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں تم اپنی (مسلم) خواہشے کے مطابق اپنی کھیتی میں جاؤ ام المؤمنین حضرت حفصہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے ان سے شکایت کی ا س کا شوہر اسے پہلو کے بل لٹا کر مباشرے کرتا ہے۔
جب حضور سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔ اگر سوراخ ایک محدود ہو(مسند امام ابو حنفیہ)ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ کے نبی کے دور میں مباشرے کے ایک سے زیادہ طریقے رائج تھے ۔
اپنی رائے کا اظہار کریں