پاکستان ٹپس ! اس تحریر میں ایسے آسان گھریلو علاج پیش کئے جارہے ہیں جو لوگ لو بلڈ پریشر ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں اور پھر سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ آخر کریں تو کیا سب سے پہلے تو بلڈ پریشر لو ہونے کی صورت میں اپنے ڈاکٹر یا حکیم سے رجوع کرلیجئے اس کے بعد ہی آپ یہ نسخے استعمال کرلیجئے انشاء اللہ امید ہے کہ آپ کا لو بلڈ پریشر جلد ہی نارمل ہوجائے گا اور چند ہی دنوں میں بلڈ پریشر کی بیماری سے بھی ہمیشہ کے لئے نجات مل جائے گی ۔
لو بلڈ پریشرکا پہلا علاج یہ ہے :رات کو سوتے وقت ایک گلاس پانی میں سات عدد خشک آلو بخارا بھگو کر رات بھر کے لئے گلاس کو ڈھانپ کر رکھ دیں اور صبح اُٹھ کر نہار منہ آلو بخارا کھا کر ساتھ ہی پانی بھی پی لیجئے ایک ہفتہ باقاعدہ استعمال کیجئے انشاء اللہ اس سے لو بلڈ پریشر نارمل ہوجائے گا ۔لو بلڈ پریشر کا دوسرا علاج یہ ہے :ہاون دستہ لے کر اس میں پودینہ ،ادرک،لہسن اور اناردانہ برابر مقدار میں شامل کر کے ان چیزوں کو اچھی طرح کوٹ کر چٹنی بنالیں اور پھر اس چٹنی کو کھانے کے ساتھ استعمال کریں اس سے انشاء اللہ لو بلڈ پریشر کی شکایت دور ہوجائے گی۔ لو بلڈ پریشر کا تیسرا علاج یہ ہے :صبح نہار منہ لہسن کے دو عدد جوئے لے لیں اور پھر اس کو دہی کے ساتھ استعمال کریں لہسن میں موجود اجزاء خون سے فاسد مادوں کو آسانی سے خارج کردیتے ہیں جو بلڈ پریشر زیادہ ہونے کا باعث بنتے ہیں۔ لو بلڈ پریشر کا چوتھا اور آخری علاج یہ ہے : بلنڈر لے کر
اس میں کوزہ مصری،سونف اور ہلدی تینوں چیزیں برابر مقدار میں شامل کر کے اچھی طرح پیس کر محفوظ کر لیں اور پھر صبح اور شام کھانے کے بعد آدھا چمچہ استعمال کریں انشاء اللہ بلڈ پریشر نارمل رہے گا کوشش کریں کہ روزاہ ہلکی پھلکی واک کرنے کا معمول بنا لیاجائے زیادہ نمک اور چکناہٹ والے کھانوں سے پرہیز رکھیں پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ اور جتنا ہو سکے سادہ غذاؤں کا زیادہ سے زیادہ استعمال شروع کردیں ۔جدید طب یہ کہتی ہے کہ ایک گول حیوانی کرم ہے جو جراثیمی صورت میں انسانی جلد پر اثرانداز ہوتا ہے جسے ایکچرس سیبے کہا جاتا ہے، اسی بنا پر اسے سکیبیز کہا جاتا ہے۔ یہ کرم ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جس گھر میں یہ مرض آتا ہے ایک کے بعد دوسرے انسان کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ مارچ، اپریل اور ستمبر، اکتوبر میں جب کہ انسانی خون میں بھی موسمی تغیر کے ساتھ مدوجزر ہوتا ہے، یہ مرض وبائی صورت میں بستیوں کی بستیوں کو گھیر لیتا ہے
۔ہمارے ہاں چونکہ گندگی کو ٹھکانے لگانے کے ناقص انتظامات ہیں، گندے پانی کے نالے گھروں کے قریب سے گزرتے ہیں، اور اب تو یہ گندا اور کیمیکل ملا پانی جو فیکٹریوں اور گھروں سے آتا ہے آب پاشی، فصلوں اور سبزیوں کو پروان چڑھانے میں استعمال ہوتا ہے، جس سے مرض کی شدت بڑھ گئی ہے۔ایسی رہائشیں جہاں دھوپ کا گزر نہیں ہوتا، جہاں نمی اور گردوغبار کثرت سے ہوتا ہے… ایسے ہوسٹل، ہوٹل، مدرسوں کی اقامت گاہیں جہاں قالین بچھا دیے گئے ہیں اور ان کی صفائی کا بندوبست نہیں… ایسے مدرسے اور ہوسٹل جہاں تیز مرچ مسالہ اور بیمار جانوروں کا گوشت کثرت سے استعمال ہوتا ہے وہاں ایک شخص، طالب علم یا طالبہ کو مرض ہوتا ہے تو دوسروں کو بھی تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں