ایک تحقیق کے مطابق ایسی خواتین کے ہم جنس پرست ہونے کا امکان ہوتا ہے جن کے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے ساتھ والی اور انگوٹھی پہننے والی( چوتھی) انگلی کی لمبائی مختلف ہوتی ہے۔ سائنسدانوں نے 18 جڑواں خواتین کی انگلیوں کی پیمائش کی جن میں ایک ہم جنس پرست تھی۔ عموماً صرف ہم جنس پرست خواتین میں یہ پایا جاتا ہے
کہ ان کے بائیں ہاتھ کی پہلی انگلی اور انگوٹھی کی انگلی برابر ہو اور ایسا عام طور پر مردوں کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔ سائنسدانوں نے اس کے علاوہ 14 جڑواں مردوں کی انگلیوں کی پیمائش کی جن میں ایک ہم جنس پرست تھا۔ مرد اور خواتین دونوں کو کوکھ میں مردانہ ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کا سامنا ہوتا ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ دوسروں کے مقابلے میں بعض کو ان ہارمونز کا زیادہ سامنا رہا ہو۔ مرد اور خواتین دونوں کو کوکھ میں مردانہ ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کا سامنا ہوتا ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ دوسروں کے مقابلے میں بعض کو ان ہارمونز کا زیادہ سامنا رہا ہو۔ عام طور پر انگوٹھے کے بعد خاتون کی پہلی اور چوتھی انگلی کی لمبائی ایک جیسی ہوتی ہے
تاہم مردوں کی انگلیوں میں فرق نمایاں ہوتا ہے عام طور پر انگوٹھے کے بعد پہلی اور چوتھی انگلی کی لمبائی ایک جیسی ہوتی ہے تاہم مردوں کی انگلیوں میں فرق نمایاں ہوتا ہے اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ٹیویزڈے واٹس کا کہنا ہے کہ’ کیونکہ جڑواں جو کہ اپنے جینز کی 100 فیصد شیئر کرتے ہیں اور ان کی جنسی سمت مختلف ہو سکتی ہے اس کا جنیات سے ان کا تعلق نہیں بلکہ دیگر عناصر کی وجہ سے ایسا سمجھنا چاہیے۔ محققین نے رائے دی ہے کہ جنسیت کوکھ میں طے ہو جاتی ہے اور اس کا انحصار مرد کے ہارمونز کی تعداد پر ہوتا ہے کہ کس طرح سے ان کا سامنا کرنا پڑا یا مختلف جسم کس طرح اس پر اپنا ردعمل دیتے ہیں۔
جن کو ٹسٹوسیٹرون ہارمونز کی زیادہ مقدار کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے بارے میں امکان ہوتا ہے کہ وہ ہم جنس پرست یا دونوں جنسوں کی طرف کشش رکھنے والی شخصیت ہو سکتے ہیں۔ اور کیونکہ ہارمونز کے لیول اور انگلیوں کی لمبائی میں فرق کے آپسی تعلق کی وجہ سے اگر کسی کا ہاتھ دیکھیں تو اس سے جنسی رویے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں