آج ہم آپ کو ایسا وظیفہ بتانے جارہے ہیں جو کہ صبح کے وقت یا دن کے کسی بھی حصہ میں کریں تو اس کے پڑھنے کی اتنی زیادہ فضیلت بیان کی گئی کہ اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ آپ کی اس دنیا میں ہزاروں حاجات پوری فرما دیں گے ۔ چاہے آپ کی حاجات بڑی سے بڑی ہی کیوں نہ ہوں وہ بھی اللہ تعالیٰ قبول فرمادیں گے ۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا ہے کہ ایک ایسی آیت جانتا ہے کہ لوگ اس آیت کو لے لیں تو یہ آیت لوگوں کو کافی ہوجائیگی ۔آیت کا ترجمہ ہے
جو اللہ تعالیٰ سے ڈرے اللہ تعالیٰ اسکے نجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے دے گا جہاں اُس کا گمان نہ ہو اور جو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے وہ اسے کافی ہے بے شک اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرنے والا ہے بے شک اللہ تعالیٰ نے ہرچیز کا ایک اندازہ رکھا ہے ۔ پارہ 28سورۃ الطلاق آیت 2اور3۔ان دو قرآنی آیات کی برکات کا عجیب وغریب قصہ علامہ اچھوری نے اپنی فزائل رمضان میں تحریر فرمایا ہے وہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ سمندر میں کشتی پر سوار ہوکر سفر کررہے تھے ۔ تو سمندر میں سے ایک آواز دینے والے کی آواز آئی ۔ اُس نے کہا کہ اگر کوئی مجھے دس ہزار دینار دے دے تو میں اسے ایک ایسا وظیفہ بتا دوں گااور اس وظیفے کو پڑھ لے تو تمام بلائیں اور ہلاکتیں ٹل جائیں گی ۔ کشتی والوں میں سے ایک نے بلند آواز سے کہا آؤ میں تجھ کو دس ہزار دینار دیتا ہوں تومجھے وظیفہ بتا دے تو آواز آئی تو دیناروں کو سمندر میں ڈال دے مجھے مل جائیں گے ۔
تو کشتی والے نے دس ہزار دیناروں کو سمندر میں ڈال دیا تو اس غیبی آواز والے نے کہا وہ وظیفہ ہے۔وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ سے آخری آیت تک ہے ۔توجب کوئی مصیبت پڑھے تو اس کو پڑھ لیا کرو ۔یہ سن کر کشتی کے سب سواروں نے اس کا مذاق اُڑایا کہ تو نے دس ہزاردیناروں کی کثیر دولت ضائع کردی ہے ۔ نہیں بلکل نہیں میں نے اپنی دولت کو ضائع نہیں کیا ہے مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں یہ قرآن شریف کی آیت ضرور نفع بخش ہوگی ۔اس کے بعد چند کشتی چلتی رہی اور پھر طوفان کی موجوں سے کشتی ٹوٹ کر بکھر گئی ۔ اور پھر اس آدمی کے علاوہ کشتی میں کوئی آدمی بھی نہیں بچا۔ یہ کشتی ایک تختے پر بیٹھا ہوا سمندر میں چلا جارہا تھا یہاں تک کہ ایک جزیرہ میں چل پڑا ۔اور چند قدم چل کر دیکھا کہ شاندار محل بنا ہوا ہے اور ہر قسم کے موتی اور جواہرات پڑے ہوئے ہیں اور اس میں ایک بہت ہی حسین لڑکی بیٹھی ہوئی ہے اور ہر قسم کے کھانے اورمیوے کے سامان وہاں رکھے ہوئے ہیں۔
اس عورت نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو اور کیسے یہاں پہنچ گئے تو اس نے عورت سے پوچھا کہ تم کون اور یہاں کیا کررہی ہو ۔ اس عورت نے اپنا قصہ سنایا کہ میں بصرا کے ایک عظیم تاجر کی بیٹی ہوں میں اپنے باپ کیساتھ سمندری سفر پر جارہی تھی ۔کہ ہماری کشتی ڈوب گئی اور مجھے کوئی اچانک کشتی میں سے لے بھاگا اور میں اس جزیرہ میں اس محل کے اندر اس وقت سے پڑی ہوں اور شیطان جن ہے جو مجھے اس محل میں لے آیا وہ ہر ساتویں یہاں آتا ہے اور آج اس کے یہاں آنے کا دن ہے لہذا تم اپنی جان بچا کر یہاں سے بھاگ جاؤ وہ آکر حملہ کردے گا۔ ابھی اس کی گفتگو ختم نہیں ہوئی تھی تو ایک دم اندھیرا چھا گیا تو عورت نے کہا جلدی بھاگ جاؤ وہ آرہا ہے اور تمہیں ہلاک کردے گا ۔ لیکن یہ شخص کھڑا رہا ۔ جب شیطا ن اس کو دبوچنے کیلئے آگے بڑھا تو اس نے وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۔ کا ورد کرنا شروع کردیا ۔پھر وہ شیطان جل کر راکھ کا ڈھیر ہوگیا یہ دیکھ عورت نے کہا اللہ تعالیٰ نے تم کو فرشتہ رحمت بنا کرمیرے پاس بھیج دیا ہےتمہاری بدولت مجھے اس شیطان سے نجات ملی ہے ۔ تو عورت نے اس مرد سے کہا کہ
ان موتی اور جواہرات کو اُٹھا لو اور میرے ساتھ سمند رکے کنارے چلو اور کشتی تلاش کرکے یہاں سے نکل چلو ۔ چنانچہ بہت سے موتی وجواہرات اور پھل وغیرہ اور کھانے کا سامان لیکر سمندر کے کنارے پہنچے ۔تو ایک کشتی بصرا جارہی تھی دونوں سوار ہوکر بصرا پہنچے ۔لڑکی کے والدین اپنی گمشدہ لڑکی کو پاکر بے حد خوش ہوئے اور مرد کے ممنوع ہوکر اس کو عزت واحترام کیساتھ مہمان رکھا ۔پھرلڑکی کے والدین نے پوری سرگشت سن کر دونوں کا نکاح کرا لیا ۔اور دونوں میاں بیوی بن کر رہنے لگے اور تمام موتی اور جواہرات جزیرے سے لیکر آئے تھے ۔ وہ دونوں کی مشترکہ دولت بن گئی اور عورت سے اللہ تعالیٰ نے اس مرد کو اولاد بھی دے دی اس کے بعد خوشحال زندگی بسر کرنے لگے۔بحوالہ تفسیر ساوی۔اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ اعمال وظائف قرآنی میں بڑی بڑی تاثیرات ہیں مگر شرط یہ ہے کہ اس بارے میں عقیدہ صاف رکھا جائے اور اعمال کو سہی طریقے سے پڑھا جائے ۔ شکریہ۔
اپنی رائے کا اظہار کریں