حضورﷺنے ان لوگوں کے متعلق کیا فرمایا جواپنے استعمال شدہ پرانے چیزیں غریبوں کو دیتے ہیں

حضورﷺ

اسلام ایک مکمل دین ہے جو انسانیت کے فلاح وبھلائی کا پیغام لایا ہے ۔ اس مذہب نے انسانیت کو اہم بنانے کیلئے بہت سے اسباب دیئے ہیں۔ ان اسباب کے تحت کئی باتیں ایسی ہیں جن پر بحثیت انسان ہمیں عمل کرنا چاہیے جو نہ صرف ہمارے لیے مفید ہوں بلکہ ہمارے ماحول اور ارد گرد رہنے والوں کو بھی فائدہ پہنچا سکیں دوسری طرف کئی باتیں ایسی ہیں جن پر عمل کرنا اسلام میں پسند نہیں کیا گیا ایسا کرنے سے غربت کے امکانات گھر میں پڑتے ہیں۔ان اعمال کی وجہ سے گھر میں تنگدستی اور غربت آسکتی ہے ۔

پہلا سبب ہے بچے ہوئے کھانے کو پھینک دینا پاک رزق کو ناپاک جگہ پر پھینکنا بے حرمتی ہے ۔ بچ جانے والا کھانا پرندوں اور جانداروں کو کھلا دیں۔ ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ آپ ﷺ تشریف لائے تو روٹی کا ٹکڑا زمین پر پڑا ہوا دیکھا آپ ﷺ نے اسے اُٹھایا صاف کیا اور اسے تناول فرما لیا تو آپ ﷺ نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا کہ اچھی چیز کا احترام کرو روٹی جب کسی سے بھاگتی تو لوٹ کر نہیں آتیاچھی چیز سے مرا د اللہ تعالیٰ کی طرف دی ہوئی تمام نعمتیں ہیں۔ انسان کی لالچ انسان بڑا ہی حریص واقع ہوا ہے ۔تھوڑے پر کفایت کرانسان کی طبیعت پر گراں گزرتا ہے بہترین کی لالچ میں انسان بہتر بھی گنوا دیتا ہے ۔ اور قصور وار حالات کو ٹھہراتا ہے ۔ اگر ہم میں سے ہر کوئی قناعت اختیار کرلے اور اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے رزق میں راضی ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اُسی میں برکت ڈال دیتا ہے ۔ ہر انسان کو اتنا ہی رزق ملتا جتنا اسکی قسمت میں لکھ دیا جاتا ہے ۔کسی حقیر چیز کا صدقہ کرنے سے بھی گھر میں غربت اور تنگدستی آتی ہے ۔

جب انسان خود کوئی چیز استعمال کرے تو اچھی چیز استعمال کرتا تو پھر اللہ تعالیٰ کی راہ میں حقیر چیز کوئی استعمال کرے تو بندہ ایسا کرتا ہے تو اس کے گھر میں غربت ہوگی ۔جو لوگ کوئی چیز پرانی ہوجائے تو اس کا صدقہ کرتے اور نئی چیز خود استعمال کرتے ہیں ان کے گھر غربت آتی ہے۔ ایک صحابی رسول ﷺ آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ لوگوں نے مجھ سے پیٹھ پھیر لی ہے ۔تو اس صحابی ؓ کی بات سن کر آپ ﷺ نے ارشادبتایا تمہیں وہ تسبیح نہ بتاؤں جو فرشتوں کی ہے اس تسبیح کی وجہ رزق دیا جاتا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا طلوع فجر کے بعد 100بار یہ پڑھا کرو سبحا ن اللہ وبحمدہ،سبحان اللہ العظیم،وبحمدہ استغفراللہ۔وہ صحابی چلے گئے ان صحابی ؓ کو سات دن گزرے تو آپ ؐکے پاس آکر عرض کی دنیا میرے پاس اس کثرت سے آئی کہ میں حیران ہوں کہاں اُٹھاؤں اور کہاں رکھوں۔

اپنی رائے کا اظہار کریں