مرد اور عورت کے غسل کا صحیح طریقہ

غسل

ھمارے مذھب میں غسل کرنے کا طریقہٴ کار کیا ھے..؟ یہ ایک ایسا مسئلہ ھے جس سے ھر مسلمان مرد عورت کا واقف ھونا ضروری ھے لیکن افسوس کہ بہت ھی کم مسلمان ایسے ھیں جو اس کی اھمیت اور صحیح طریقے سے واقف ھیں.. اس لئے میں چاھتا ھوں کہ آپ اس مسئلے پر روشنی ڈالیں یہ کہ غسل

کرتے وقت کیا زیرِ ناف کپڑا باندھنا بھی ضروری ہے اور سوم یہ کہ غسل کرتے وقت کون سی دُعائیں پڑھتےہیں اور غسل لینے کا صحیح طریقہ اسلام میں کیا ہے؟ حقوق زوجیت ادا کرنے کے بعد یا اح ت ل م کی صورت میں ناپاک ھو جانے کے بعد ھر مسلمان مرد عورت پر غسل کرنا فرض ھوجاتا ھے۔ غسل کا طریقہ یہ ھے کہ پہلے ھاتھ دھوئے اور استنجا کرے.. پھر بدن پر کسی جگہ نجاست لگی ھو تو اُسے دھو ڈالے.. پھر وضو کرے پھر تمام بدن کو تھوڑا سا پانی

ڈال کر ملے.. پھر سارے بدن پر تین مرتبہ پانی بہالےغسل میں تین چیزیں فرض ہیں کلی کرناناک میں پانی ڈالناپورے بدن پر پانی بہانا بدن کا اگر ایک بال بھی خشک رہ جائے تو غسل نہیں ھوگا اور آدمی بدستور ناپاک رھے گا.. ناک ‘ کان کے سوراخوں میں (یعنی سوراخ کی باھر کی حد تک) پانی پہنچانا بھی فرض ھے.. انگوٹھی چھلّہ اگر تنگ ھوں تو اس کو ھلا کر اس کے نیچے پانی پہنچانا بھی لازم ھے ورنہ غسل نہ ھوگا۔ بعض بہنیں ناخن پالش وغیرہ ایسی چیزیں

استعمال کرتی ھیں جو بدن تک پانی پہنچنے نہیں دیتیں.. غسل میں ان چیزوں کو اُتار کر پانی پہنچانا ضروری ھے۔ بعض اوقات بےخیالی میں ناخنوں کے اندر آٹا لگا رہ جاتا ھے.. اس کو نکالنا بھی ضروری ھے۔الغرض پورے جسم پر پانی بہانا اور جو چیزیں پانی کے بدن تک پہنچنے میں رُکاوٹ ھیں ان کو ھٹانا ضروری ھے ورنہ غسل نہیں ھوگا.. عورتوں کے سر کے بال دھونا فرض ھے.. اس کے بغیر غسل نہیں ھوگا بلکہ اگر ایک بال بھی سوکھا رہ گیا ۔ تو غسل ادا

نہیں ھوا پرانے زمانے میں عورتوں سر گوندھ لیا کرتی تھیں.. ایسی عورت جس کے بال گندھے ھوئے ھوں ‘ اس کے لئے یہ حکم ھے کہ اگر وہ اپنی مینڈھیاں نہ کھولے اور پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچالے تو غسل ھو جائے گا لیکن اگر سر کے بال کھلے ھوئے ھوں جیسا کہ آج کل عام طور پر عورتیں رکھتی ھیں تو پورے بالوں کا تر کرنا غسل کا فرض ھے اس کے بغیر عورت پاک نہیں ھوگیپردہ کی جگہ کپڑے اُتارکر غسل کرنا جائز ھے اور اس صورت میں بیٹھ کر

غسل کرنا زیادہ بہتر ھے مرد اگر کھلے میدان میں ناف سے گھٹنوں تک کپڑا باندھ کر غسل کرے تو جائز ھے اور ناف سے گھٹنوں تک ستر کھولنا حرام ہے

اپنی رائے کا اظہار کریں