کیا بیوی کولوگوں کے سامنے گلے لگانا جائز ہے؟پیارے نبیﷺکا فرمان سُن لیں!

سامنے

جب حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم حضرت صفیہ رضی اللّٰہ عنہا کو لے کر مدینہ منورہ تشریف لاۓ,انہیں اپنے حرم میں شریک فرمایا,اور راستے میں ان سے زفاف کیا,تو حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کہنے لگیں,میں نے لباس بدلا اور دیکھنے کیلیۓ نکلی آپ نے مجھے پہچان لیا,آپ نے میری طرف رخ کیا,میں پلٹ

گئی,آپ نے تیزی سے مجھے آ لیا اور سینے سے لگا کر فرمایا,تم نے اسے کیسی پایا؟میں نے عرض کیا,یہودی کی بیٹی یہودن ہی تو ہے, یعنی قیدی ہے. (ابن ماجہ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُوَ عَرُوسٌ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ، جِئْنَ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ فَأَخْبَرْنَ عَنْهَا، قَالَتْ: فَتَنَكَّرْتُ وَتَنَقَّبْتُ فَذَهَبْتُ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَيْنِي

فَعَرَفَنِي، قَالَتْ: فَالْتَفَتَ، فَأَسْرَعْتُ الْمَشْيَ، فَأَدْرَكَنِي فَاحْتَضَنَنِي، فَقَالَ: «كَيْفَ رَأَيْتِ؟» قَالَتْ: قُلْتُ: أَرْسِلْ، يَهُودِيَّةٌ وَسْطَ يَهُودِيَّاتٍ راوی علی بن زید کے متعق : امام بخاری اور ابو حاتم نے کہا کہ یہ حجت نہیں۔ (میزان الاعتدال) باقی ام محمد بھی مجہول الحال ہیں *میاں بیوی کے تعلق سے کچھ ایسے مسائل ہیں جن کا جاننا ضروری ہے مگر وہ نہیں جانتے کیوں کیونکی دینی کتاب ہم پڑھتے نہیں اور عالم سے پوچھ نے میں شرم آتی ہے مگر عجیب بات ہے مسئلہ پوچھنے میں تو

ہمیں شرم اتی ہے مگر وہی غیرت اس وقت مر جاتی ہے جب دولہا اپنے دوستوں کو اور دلہن اپنی سہیلیوں کو پوری رات کی کہانی سناتے ہیں خیر یہ میسج save کر کے رکھیں اور اپنے دوستوں اور عزیزوں میں جنکی شادیاں ہوں انھے تحفے کے طور پر یہ میسج سینڈ کریں* *حضرت امام غزالی رضی اللّه عنہ فرماتے ہیں کی جماع یعنی صحبت کرنا جنّت کی لذتوں میں سے ایک لذت ہے**حضرت جنید بغدادی رضی اللّه عنہ فرماتے ہیں کی انسان کو جماع کی ایسی ہی

ضرورت ہے جیسے غزا کی کیونکہ بیوی کی طہارت کا سبب ہے* *(احیاء العلوم جلد 2 ص: 29 )**حدیث پاک میں آتا ہے کی جس طرح حرام صحبت پر گناہ ہے اسی طرح جائز صحبت پر نیکیاں ہیں* *( مسلم جلد 1_ ص : 324)**ام المومنین سیّد عائشہ صدیقہ رضی اللّه عنہا سے مروی ہے کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں۔ کی جب ایک مرد اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑتا ہے تو اسکے نامہ اعمال میں ایک نیکی لکھدی جاتی ہے اور جب اسکے گلے میں ہاتھ

ڈالتا ہے تو دس نیکیاں لکھدی جاتی ہیں اور جب اس سے صحبت کرتا ہے تو دنیان اور مافیہا سے بہتر ہو جاتا ہے اور جب غسل جنابت کرتا ہے تو پانی جس جس بال پر گزر تا ہے تو ہر بال کے بدلے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ کم ہوتا جاتا ہے اور ایک درجہ بلند ہوتا جاتا ہے* *(غنیت الطالبین : ص : 113)**حضرت عبد اللّه ابن مسعود رضی اللّه تعالیٰ عنہ سے ایک شخص نے عرض کیا کی میں نے جس لڑکی سے شادی کی ہے مجھے لگتا ہے کی وہ مجھے

پسند نہیں کرے گی ۔جاری ہے تو آپ فرماتے ہیں کی محبّت خدا کی طرف سے ہوتی ہے اور نفرت شیطان کی طرف سے تو ایسا کرو کی جب تم پہلی بار اسکے پاس جاؤ تو دونو وضو کرو اور دو رکعت نماز نفل شکرانہ اس طرح پڑھو کی تم امام ہو اور وہ تمہاری اقتدا کرے تو ان شاء اللّه تم اسے محبّت اور وفا کرنے والی پاؤ گے* *( غنیت الطالبین ، ص : 115 )**نماز کے بعد شوہر اپنی دلہن کی پیشانی کے تھوڑے سے بال نرمی اور محبّت سے پکڑ کر یہ دعا پڑھے**

(اللھــــم انـــی اسئلکــــــــــ مــن خیــــرہا وخیــــر ما جبلتھـــا علیـــہ واعـــوذ بکــــــ من شـــــرھا وشــر ما جبلتھـــا علیــہ )* *تو نماز اور اس دعا کی برکت سے میاں بیوی کے درمیان محبّت اور الفت قائم ہوگی ان شاء اللّه* * ( ابو داؤد ، ص : 293)**خاص جماع کے وقت بات کرنا مکروہ ہے اس سے بچے کے توتلے ہونے کا خطرہ ہے اسی طرح اس وقت عورت کی شرم گاہ کی طرف نظر کرنے سے بھی بچنا چاہیے کی بچے کا اندھا ہونے کا امکان ہے یوں ہی بالکل برہنہ

بھی صحبت نا کریں ورنہ بچے کے بے حیا ہونے کا اندیشہ ہے* *( فتاویٰ رضویہ جلد 9 : ص : 46 )**ہمبستری کے وقت بسم اللّه شریف پڑھنا سنّت ہے مگر یاد رہے کی ستر کھولنے سے پہلے پڑھے اور سب سے بہتر ہے کی جب کمرے میں داخل ہو تب ہی بسم اللّه شریف پڑھ کر دایاں قدم اندر داخل کریں اگر ہمیشہ ایسا کرتا رہے گا تو شیطان کمرے سے باہر ہی ٹھر جائے گا ورنہ وہ بھی آپکے ساتھ شریک ہوگا* *(تفسیر نعیمی جلد 2 ، ص : 410 )**اعلحضرت فرماتے

ہیں ۔ کی عورت کے اندر مرد کے مقابلے 100 گناہ زیادہ شہوت ہے مگر اس پر حیا کو مسلط کر دیا گیا ہے تو اگر مرد جلدی فارغ ہو جائے تو فورا اپنی بیوی سے جدا نہ ہو بلکی کچھ دیر ٹھرے پھر الگ ہو* *( فتاویٰ رضویہ ، جلد 9 ، ص 183 )**جماع کے وقت کسی اور کا تصور کرنا بھی زنا ہے اور سخت گناہ اور جماع کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ہاں بس اتنا خیال رہے کی نماز فوت نا ہونے پاے کیونکہ بیوی سے بھی نماز روزہ احرام اعتکاف حیض نفاس اور نماز

کے ایسے وقت میں صحبت کرنا کی نماز کا وقت نکل جائے حرام ہے* *( فتاویٰ رضویہ جلد 1 ص 584)**مرد کا اپنی عورت کی چھاتی کو منہ لگانا جائز ہے مگر اس طرح کی دودھ حلق سے نیچے نا اترے یہ حرام ہے لیکن ایسا ہو بھی گیا تو توبہ کرے مگر اس سے نکاح پر کوئی فرق نہیں آتا* *( در مختار ، جلد 2 ، ص ، 58 )* *( فتاویٰ رضویہ ، جلد ، ص 568 )**مرد و عورت کو ایک دوسرے کا سطر دیکھنا چھونا جائز ہے مگر حکم یہی ہے کی مقام

 

اپنی رائے کا اظہار کریں