کیا ناپاکی کی حالت ماں اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے ؟

دودھ

غسل میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے جتنی جلدی ہوسکے غسل کرنا چاہیے۔یعنی اگر دو نمازوں کے دوران غسل واجب ہوا ہے ۔ دوسری نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے غسل کرلینا یہ ضروری ہے تاکہ اس تاخیر کی وجہ کہیں نماز قضاءنہ ہوجائے کسی گھر میں کسی جاندار کی تصویر موجود ہو ۔ جس گھر میں

کتا موجود ہو اس گھر میں اللہ تعالیٰ کے فرشتے نازل نہیں ہوتے۔ اب کوئی اگر حالت جنابت میں ہے اب وہ عورت بغیر غسل کیے دودھ پلانا جائز ہے یا نہیں۔ یہ نجاست ہے حکمی نجاست ہے ظاہری نجاست نہیں ہےجس نجاست کو دیکھا جاسکے جس کی کوئی سمیل ہو بدبودار ہو۔ اسے نا تو دیکھا جاسکتا ہے ناہی اس کی کوئی بدبو سمیل ہے ۔ شریعت نے ہمیں کہہ دیا کہ یہ نجاست ہے ۔اگر کوئی ماں اپنے بچے کو دود ھ پلائے گی تو اس کا دودھ پلانا بلکل جائز ہے بلکل

کراہت جائز ہے ۔ بچے کو دود ھ پلا رہی ہے ظاہری نجاست تو ہی نہیں کہ بچے کے اوپر بھی نجاست چلی جائیگی ۔ بچے کو دودھ پلانا بلکل جائز ہے ۔ اور اسی طرح حیض کی ناپاکی ہو یا نفاذ کی ناپاکی ہو تو عورت بچے کو دودھ نہ پلائے یہ باتیں اہل کتاب میں مشہورتھیں۔اگر ان میں کوئی عورت حیض ونفاذ کی حالت میں ہوتی تو اس کا کھانا پینا الگ کردیتے ۔ حتیٰ کہ وہ یہ سمجھتے کہ وہ کسی چیز کو ٹچ کرے گی تو وہ بھی ناپا ک ہوجائیگی ۔ ایسا ہماری شریعت میں

نہیں ہے ۔حضرت عائشہ صدیقہ ؓ ارشاد فرماتی ہے۔ کہ میں ایک پیالے میں پانی پی رہی تھی نبی پاک ﷺ تشریف لائے اور مجھے ارشاد فرمایا اے عائشہ میر ے لیے بھی کچھ چھوڑ تو میں نے وہ پیالہ آقاﷺ کی بارگاہ میں پیش کیا تو نبی ﷺ نے پوچھا کہ تم نے کہاں ہونٹ رکھ کر پانی پیا۔ تووہیں آپﷺ نے ہونٹ رکھ کر پانی پیا ۔اس سے معلوم ہورہا ہے کہ حیضہ عورت کا جھوٹا ہو یا حیضہ عورت کسی چیز کو چھو لے تو وہ چیز ناپاک نہیں ہوجاتی ہے کیونکہ یہ حکمی نجاست ہے ظاہری نجاست نہیں ہے ۔شکریہ

اپنی رائے کا اظہار کریں