ایک یہودی کسی مسلمان کا پڑوسی تھا۔ اس یہودی کے ساتھ۔ اس کا مسلمان پڑوسی بہت اچھا سلوک کرتا تھا۔ اس مسلمان کی عادت تھی کہ وہ ہر تھوڑی دیر بعد یہ جملہ کہتاتھا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔ جو کوئی بھی اس
مسلمان سے ملتا۔ وہ مسلمان اسے اپنا یہ جملہ ضرور سناتا اور جو بھی اس کے ساتھ بیٹھتا اسے بھی ایک مجلس میں کئی بار یہ جملہ مکمل یقین سے سناتا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔ اس مسلمان کا یہ جملہ اس کے دل کا یقین تھا۔اور وہ خود اس جملے کے فوائد و ثمرات دن رات اپنی زندگی میں دیکھتا تھا۔ اس مسلمان کے جملے سے، اس کے پڑوسی’’ یہودی‘‘ کو تکلیف
بہت ہوتی تھی۔ مگر وہ کیا کر سکتا تھا۔اسے اپنے کاموں اور ضروریات کے لئے بار بار اس مسلمان سے ملنا ہوتا۔ اور ان ملاقاتوں کے دوران اسے بار بار یہی جملہ سننے کو ملتا کہ: ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے‘ ‘۔ بالآخر اس یہودی نے اس مسلمان کو ’’جھوٹا‘‘ کرنے کی ٹھان لی۔ اس نے ایک سازش تیار کی تاکہ اس مسلمان کو ذلیل و رسوا کیا جائے۔ اور ’’درود شریف‘‘ کی تاثیر
پر اس کے یقین کو کمزور کیا جائے۔ اور اس سے یہ جملہ کہنے کی عادت چھڑوائی جائے۔ یہودی نے ایک سنار سے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی۔ اور اسے تاکید کی کہ ایسی انگوٹھی بنائے کہ اس جیسی انگوٹھی پہلے کسی کے لئے نہ بنائی ہو۔ سنار نے انگوٹھی بنا دی۔ وہ یہودی انگوٹھی لے کر مسلمان کے پاس
آیا۔حال احوال کے بعد مسلمان نے اپنا وہی جملہ ، اپنی وہی دعوت دہرائی کہ ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے‘‘۔ یہودی نے دل میں کہا کہ۔ اب بہت ہو گئی ۔ بہت جلد یہ ’’جملہ ‘‘ وہاں تو نہیں ملی۔مگر جو مچھلی آج شکار کی اس کے پیٹ سے مل گئی ہے۔ معاملہ مجھے بھی سمجھ نہیں آ رہا مگر الحمد للہ آپ کی امانت آپ کو پہنچی اور اللہ تعالیٰ نے مجھے پریشانی سے بچا لیا۔ بے شک
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے سے ہر دعاء قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت و مراد پوری ہوتی ہے۔ یہودی تھوڑی دیر کانپتا رہا پھر بلک بلک کر رونے لگا۔ مسلمان اسے حیرانی سے دیکھ رہا تھا۔ یہودی نے کہا مجھے غسل کی جگہ دے دیں۔ غسل کر کے آیا اور فوراً کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت پڑھنے لگا اشھد ان لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لاشریک لہ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ وہ بھی رو رہا تھا اور اس کا مسلمان دوست بھی۔ اور مسلمان اسے کلمہ پڑھا رہا تھا اور
یہودی یہ عظیم کلمہ پڑھ رہا تھا۔ جب اس کی حالت سنبھلی تو مسلمان نے اس سے ’’وجہ‘‘ پوچھی تب اس نومسلم نے سارا قصہ سنا دیا۔مسلمان کے آنسو بہنے لگے اور وہ بے ساختہ کہنے لگا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درودشریف بھیجنے سے ہر دعاء قبول ہوتی ہے ۔ اور ہر حاجت و مراد پوری ہوتی ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں