مومن ہر وقت اس بات کی فکر رکھتا ہے کہ اس کا ہر عمل ایک تو اللہ کے ہاں قابل قبول ہو اور ایک ایکسی لنس کے درجے پر ہو کہ وہ لوگوں کے لئے بھی مشعل راہ بنے سلیمان علیہ السلام الصلوۃ والسلام کہا کرتے تھے عقل مند ہر وقت اس فکر میں ہوتا ہے کہ میرا گھر کیسے بنا رہے اور بے وقوف ہر وقت اس
چکر میں ہوتا ہے چھوٹی چھوٹی بات کو پہاڑ بنا کر گھر کو اجاڑنے کی کوشش کرتا ہے اور یہی لفظ سلیمان علیہ السلام نے عورتوں کے بارے میں بھی بولے تو مثالی گھر بنانے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف اصول مردوں کو بھی دیئے ہیں اور عورتوں کو بھی دیئے ہیں اور یہی شریعت کا ایک خوبصورت مزاج ہے خوبصورت عدل ہے کہ جہاں مردوں کے حقوق کو بیان کیا وہاں عورتوں کے حقوق کو بھی بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلم نے مرد کی جو ذمہ داریاں لگائی ہیں اپنے پیغامات کے ذریعے کہ سب سے پہلا اصول وہ اختیار کرے کہ جس طرح وہ چاہتا ہے کہ اللہ کے قریب ہوجائے اللہ کے انعامات کا مستحق بن جائے اس کو چاہئے کہ اپنی بیوی کے لئے بھی مواقع مہیا کرے یہی وجہ ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ پر اگر ہم غور کرتے ہیں تو آپ کا معمول مبارک کیا تھا کہ آپ اکیلے تہجد کے لئے نہیں اُٹھتے تھے بلکہ آپ کیا فرماتے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
آپ بھی اُٹھو آپ بھی تہجد پڑھو بلکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے آواز دی ان حجرے والیوں کو اٹھائیں یہ بھی نماز پڑھیں یہی وجہ ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے عمومی ایک حکم دیا اللہ کی مسجدوں سے اللہ کے گھروں سے عورتوں کو مت روکا کرو ان کو اجازت دیاکرو یہ بھی دین سیکھیں اور خود صحابیہ انصاریہ نے جب یہ گزارش کی تھی یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم آپ مردوں کو تو دین سکھاتے ہیں تو ہمارا حق نہیں ہے
تو اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن ان کے لئے خاص کیا اور ایک انصاریہ صحابیہ کے گھر میں جمع ہو کر عورتیں بیٹھتی اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ان کو دین کی باتیں سمجھایا کرتے تو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کی روشنی میں مرد کی ذمہ داری ہے کہ جہاں وہ خود نیکیاں کرنا چاہتا ہے اپنے گھر کو سکون کا گہوارہ بنا سکتا ہے تب جب وہ نیکی کے لئے اپنی بیوی کو بھی تیار کرے ۔ اپنے اعمال پر
توجہ دیجئے حقوق العباد لازمی پورے کیجئے اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھئے کیونکہ اللہ کبھی حقوق کے تلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو معاف فرمادے گامگر حقوق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ان کو معاف نہیں فرمائے گا ان پر آپ کو سزاد دی جائے گی اور آپ کی نیکیوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائے گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں